تاج الشریعہ،صدرالشریعہ،اعلی حضرت وغیرہ القابات کا استعمال حضور علیہ السلام کی ذات کے لیے

تاج الشریعہ،صدرالشریعہ،اعلی حضرت وغیرہ القابات کا استعمال حضور علیہ السلام کی ذات کے لیے

سوال:مفتی صاحب، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تاج الشریعہ کا لقب استعمال کر سکتے ہیں؟

(سائل:سید احمد رضا نوری)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

♦ بلاشبہ اصل تو شریعت کا تاج حضور علیہ السلام ہی ہیں، اور آپ علیہ السلام کا وارث و نائب ہونے کی برکت سے ہی علماء کرام کو ایسے القابات سے نوازا جاتا ہے، اس طرح کے تمام القابات کی اصل ، حقیقی، کامل و اکمل مصداق تو آپ علیہ السلام کی ہی ذات مبارکہ ہے، آپ علیہ السلام کے وسیلہ سے ہی دیگر کو یہ سعادت ملتی ہے، بلاشبہ اس اعتبار سے آپ علیہ السلام کی ذات مبارکہ پر ان القابات کا اطلاق کرنے میں کسی مسلمان کو کوئی کلام ہو ہی نہیں سکتا۔

♦ البتہ یہاں پر ایک پہلو یہ بھی ہے کہ جہاں پر اس طرح کے لقب سے کوئی خاص شخصیت معروف ہو جیسے ہمارے پاک و ہند میں تاج الشریعہ، صدر الشریعہ اعلی حضرت وغیرہ اور دیگر کئی مشہور و معروف متعدد القابات فخرالدین، بدرالدین وغیرہ کچھ ایسی بزرگ ہستیوں کے ساتھ خاص ہیں کہ جب بھی وہ لقب ذکر کیا جائے، ذہن فوراً ان ہستیوں کے طرف چلا جاتا ہے، تو ایسی صورتحال میں جہاں اسطرح کا لقب ذکر کرنے سے لوگوں کا ذہن ان ہستیوں کی طرف جائے وہاں لوگوں کو تشویش سے بچانے کے لیے یہی مناسب معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ لقب حضور علیہ السلام کے لیے استعمال نہ کیا جائے، کوئی بعید نہیں کہ اس طرز پر بیان کرنے والا سرکار علیہ السلام کا فرمان مبارک سنا کر چلا جائے جبکہ سننے والے اُس فرمان مبارک کو حدیث پاک کی بجائےاپنے ذہن کے مطابق معروف تاج الشریعہ، صدر الشریعہ کا فرمان سمجھ رہے ہوں، لہذا حتی الامکان مسلمانوں کو تشویش سے بچانا چاہیے۔

جس کو جو نعمت ملتی ہے وہ حضور علیہ السلام سے ہو کر ہی ملتی ہے چنانچہ شرح مواہب اللدنیہ میں ہے: فهو خزانة السر، وموضع نفوذ الأمر، فلا ينفذ أمر إلا منه، ولا ينقل خير إلا عنه صلی اللہ علیہ وسلم. یعنی حضورصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خزانۃ السر (یعنی پوشیدہ راز) ہیں اور اللہ تعالٰی کے حکم کے نافذ ہونے کا مرکز ، اس لئے ہر چیز حضور ہی سے منتقل ہوتی ہے اور ہر حکم حضور ہی سے نافذ ہوتا ہے۔

[ شرح الزرقاني على المواهب اللدنية بالمنح المحمدية،المقصد الأول، ٥٦/١]

اعلی حضرت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : لاَ وَ رَبِّ اَلعَرش جس کو جو ملا اُن سے ملابٹتی ہے کونین میں نعمت رسولُ اللہ کی

[نعتیہ دیوان،حدائق بخشش از امام احمد رضا خان ]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

16 شوال الکرم 1445ء 25 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں