اللہ و رسول کی قسم فلاں کام نہ کروں گا،قسم کا حکم

اللہ و رسول کی قسم فلاں کام نہ کروں گا،قسم کا حکم

سوال:مفتی صاحب، اگر یہ قسم کھائی کہ اللہ و رسول کی قسم میں فلاں سے بات نہ کروں گا پھر اس سے بات کر لے ، تو اسکا شرعی حکم کیا ہے، کیا کفارہ دینا ہو گا ؟

(سائل:ممبرفقہی مسائل گروپ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

قسم صرف اللہ کے نام و صفات کی ہوتی ہے،غیر خدا کی قسم اٹھانا منع ہے، نیز اگر کسی نے اللہ کے نام و صفات کے ساتھ ملا کر بھی غیر اللہ کی قسم اٹھائی تب بھی یہ قسم نہ ہوگی کیونکہ اس صورت میں اللہ کے نام اور قسم اٹھائے گئے فعل کے درمیان ایک اجنبی چیز (یعنی غیر اللہ کے ذکر) کا فاصلہ آ جائے گا جسکے سبب قسم واقع نہ ہو گی ، لہذا ہوچھی گئی صورت میں اسکا خلاف کرنے پر کفارہ نہیں۔ردالمحتار میں ہے : لو قال على عهد الله وعهد الرسول لا أفعل كذا لا يصح، لأن عهد الرسول صار فاصلا . [الدر المختارورد المحتار)کتاب الایمان، ٧١٦/٣]

فتاوی ہندیہ میں ہے : ولو قال: خداري راوبيغمبر رايذبرفتم كه فلان كارنكنم لا يكون يمينا؛ لأن قوله يغمبررابذيرفتم لا يكون يمينا فإذا تخلل بين ذكر الله تعالى وبين الشرط ما لا يكون يمينا يصير فاصلا فلا يكون يمينا كذا في فتاوى قاضي خان.

[الفتاوى الهندية،الباب الثانی فیما یکون یمینًا….. ، الفصل الاول، 2/58]

فتاوی رضویہ میں ہے : ان فصل الاجنبی یبطل عمل الحلف حتی لو قال واﷲ والرسول لافعلن کذا لم یکن یمینا لان قولہ والرسول لیس یمینا فکان فاصلا کما فی العٰلمگیریۃ وغیرہا. یعنی اجنبی جملہ کے فاصلہ سے قسم کا عمل ختم ہوجاتا ہے، حتی کہ اگر کوئی شخص یوں کہے اﷲ اور رسول کی قسم میں یہ کام ضرور کروں گا، تو قسم نہ ہوگی کیونکہ اﷲ کی قسم ہوتی ہے، تو درمیان میں رسول کا لفظ فاصل بن گیا،کیونکہ رسول کی قسم نہیں ہوتی، جیسا کہ عالمگیریہ وغیرہ میں بیان ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 13، صفحہ 506، رضا فاؤنڈیشن لاہور)

بہارشریعت میں ہے : خدا ورسول کی قسم یہ کام نہ کروں گا یہ قسم نہیں۔ (بہارشریعت ، قسم کا بیان، جلد 2 ، حصہ 9 ، مکتبۃالمدینہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

09 شوال الکرم 1445ء 18 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں