اجتماعات وغیرہ میں امام صاحب کا اسٹیج پر یا کسی اونچی جگہ کھڑا ہو کر جماعت کرانا
سوال:مفتی صاحب، الیاس قادری صاحب آٹھ دس افراد کے ساتھ اوپر والے ہال میں، امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں جبکہ باقی مقتدی نیچے مسجد میں ہوتے ہیں، کیا اس طرح نماز ہو جائے گی؟
(سائل:سید ذیشان)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
امام کا اکیلے کسی بُلند جگہ پر کھڑا ہونا مکروہ ہے ،اگر ساتھ میں چند مقتدی بھی ہوں تو پھر مکروہ نہیں ، لہذا پوچھی گئی صورت میں نماز بلا کراہت دُرست ہے۔
ہدایہ شریف مع شرح عنایہ میں ہے : (ويكره أن يكون الإمام وحده على الدكان)…….وإنما قيد قوله أن يكون الإمام بقوله وحده إشارة إلى أنه لو كان معه بعض القوم لم يكره. یعنی امام کا اکیلے کسی دکان (بلند جگہ) پر کھڑا ہونا مکروہ ہے….مصنف نے اکیلے کی قید اس لیے لگائی کہ اگر امام صاحب کے ساتھ بعض لوگ ہوں تو اب مکروہ نہیں۔
[العناية شرح الهداية،كتاب الصلاة ،باب مایفسد الصلاة وما يكره فيها ، ٤١٣/١]
فتاوی ہندیہ میں ہے : ويكره أن يكون الإمام وحده على الدكان وكذا القلب في ظاهر الرواية. كذا في الهداية وإن كان بعض القوم معه فالأصح أنه لا يكره. كذا في محيط السرخسي.
[مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية،کتاب الصلاۃ ،الباب السابع، الفصل الثانی ،١٠٨/١]
بہارشریعت میں ہے : امام کا تنہا بلند جگہ کھڑا ہونا مکروہ ہے، بلندی کی مقدار یہ ہے کہ دیکھنے میں اس کی اونچائی ظاہر ممتاز ہو۔ پھر یہ بلندی اگر قلیل ہو تو کراہت تنزیہ ورنہ ظاہر تحریم۔( بہار شریعت،جلد 1،حصہ 3، مکتبۃ المدینہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
16 شوال الکرم 1445ء 25 اپریل 2024ھ