آنکھ میں مچھر وغیرہ کوئی چیز جانے کے سبب جو پانی نکلے کیا اُس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

آنکھ میں مچھر وغیرہ کوئی چیز جانے کے سبب جو پانی نکلے کیا اُس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

سوال:مفتی صاحب، آنکھ میں مچھر چلا جائے تو وضو کا کیا حکم ہے، تھوڑا سا پانی بھی نکلا؟

(سائل :محمد شاہین)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

مطلقاً آنکھ سے نکلنے والا پانی وضو نہیں توڑتا بلکہ آنکھ کی بیماری یا آنکھ میں زخم کے سبب نکلنے والا پانی وضو توڑتا ہے جبکہ مچھر وغیرہ کے آنکھ میں چلے جانے کے سبب جو پانی نکلتا ہے عموماً وہ آنکھوں کو ملنے کے سبب نکلتا ہے، کسی بیماری یا زخم کی وجہ سے نہیں نکلتا، لہذا اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔

علامہ علاؤالدین سمرقندی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين فإن كان الخارج طاهرا مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجسا ينقض الوضوء . یعنی غیر سبیلین سے خارج ہونے والی چیز اگر پاک ہومثلا آنسو ، تھوک، رینٹھ، پسینہ ، دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر ناپاک ہو تو وضوٹوٹ جائے گا۔ [السمرقندي، علاء الدين، تحفة الفقهاء، كتاب الطهارة ، باب الحدث، ١٨/١]

بہار شریعت میں ہے: آنکھ، کان، ناف، پِستان وغیرہا میں دانہ یا ناصُور یاکوئی بیماری ہو، ان وُجوہ سے جو آنسو یا پانی بہے وُضو توڑ دے گا۔ (بہارشریعت، وضو توڑنے والی چیزوں کا بیان ، جلد 1 ، حصہ 2، مکتبۃالمدینہ)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

19 شوال الکرم 1445ء 28 اپریل 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں