کیا ووٹ دے کر نااہل کو حاکم بنانا امانت میں خیانت اور قیامت کی نشانی ہے؟

کیا ووٹ دے کر نااہل کو حاکم بنانا امانت میں خیانت اور قیامت کی نشانی ہے؟

سوال:مفتی صاحب، اس طرح کی کوئی حدیث یا روایت موجود ہے کہ جب امانت میں خیانت کی جائیگی اقتدار نا اہلوں کے سُپرد کر دیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا؟

(سائل:عنایت اللہ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

حدیث پاک میں کوئی بھی عہدہ نااہل لوگوں کودینے سے منع کیا گیا ، اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے امانت ضائع کرنے اور قرب قیامت کی نشانیوں میں شُمار فرمایا ، شارحین حدیث اس حدیث کی شرح میں فرماتے ہیں کہ حُکومت ،سلطنت ،عہدہ قضاء وغیرہ نااہلوں مثلا فاسقوں فاجروں ،عورتوں ، بچوں اور بزدلوں کے حوالے کرنا امانت کو ضائع کرنا ہے ، لہذا وُوٹ ڈالنے میں ہمیں احتیاط کرنی چاہیے اور سُوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہیے کہ جس کو میں وُوٹ ڈال رہا ہوں وہ اس عہدے کا حقدار بھی ہے یا نہیں۔

بُخاری شریف میں ہے : عن أبي هريرة قال: بينما النبي صلى الله عليه وسلم في مجلس يحدث القوم، جاءه أعرابي فقال: متى الساعة ؟…. قال: فإذا ضيعت الأمانة فانتظر الساعة ، قال: كيف إضاعتها ؟ قال: إذا وسد الأمر إلى غير أهله فانتظر الساعة یعنی حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا کہ حضور گفتگو فرمارہے تھے کہ ایک دیہاتی آیا عرض کیا قیامت کب ہے ؟ فرمایا جب امانت ضائع کردی جاوے تو قیامت کا انتظار کرو، اس نے عرض کیا کہ ضائع ہونا کیسے ہوگا فرمایا جب کام نااہلوں کے سپرد کردیا جائے تو قیامت کا انتظار کرو۔ [البخاري، صحيح البخاري،کتاب العلم ، ٢١/١]

مرآۃ المناجیح میں ہے : یہاں امانت سے مراد امامت حکومت سلطنت وغیرہ ہے جو رب تعالٰی کے امانتیں ہیں جو اس نے چند روز کے لیے بندوں کو سپرد فرمائی ہیں جیسا کہ اگلے مضمون سے ظاہر ہے. اس طرح کہ حکومت فاسقوں یا عورتوں کو ملے،قاضی فقیر جاہل لوگ بنیں اور بے وقوف لوگ بادشاہ بنیں۔ [مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،فتنوں کا بیان، جلد:7، حدیث نمبر:5439 ]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

25 رجب المرجب 1445ء 06 فروری 2023ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں