عورت کے سر کے بالوں کو کاٹنے کا حکم

عورت کے سر کے بالوں کو کاٹنے کا حکم

سوال:مفتی صاحب، عورت کا سر کے بال کاٹنا کیسا؟

(سائل:ممبر فقہی مسائل گروپ)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

مردوں کی مشابہت کے سبب عورت کو اپنے سر کے بال کاٹنا یا کٹوانا ناجائز ہے، البتہ بعض مواقع پر کچھ قیودات کے ساتھ اجازت ہے۔

♦ عقیقہ کے موقع پر چھوٹی بچی کا سر منڈوانا احادیث سے ثابت ہے،جیسا کہ حضرت زینب و کلثوم رضی اللہ عنہما کے متعلق ہے،چنانچہ حدیث پاک میں ہے: وزنت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شعر حسن، وحسين رضي الله عنهما، وزينب، وأم كلثوم، فتصدقت بوزن ذلك فضة. [ موطأ مالك رواية محمد بن الحسن الشيباني،باب العقیقہ، حدیث نمبر 661،صفحة 226 ]

♦ چھوٹی بچی جو قریب البلوغ نہ ہو، خوبصورتی یا کسی اور جائز مقصد کے لیے اسکے بال کٹوائیں تو بھی جائز ہے، لیکن جب بچی تقریبا سات آٹھ سال کی ہوجائے تو اس کے بال لمبے رکھیں تاکہ لڑکوں سے مشابہت نہ ہو کیونکہ گھنے اور لمبے بال عورتوں اور بچیوں کے لیے باعثِ زینت ہیں، اور آسمانوں پر فرشتوں کی تسبیح ہے : سبحان من زین الرجال باللحی و زین النساء بالذوائب. یعنی پاک ہے وہ ذات جس نے مردوں کو داڑھی سے زینت بخشی اور عورتوں کو لٹوں اور چوٹیوں سے۔ [ إسماعيل حقي، روح البيان، ج1،ص 222 ]

♦ کسی عذر(بیماری یا درد) وغیرہ کی وجہ سے بھی عورت کو بقدر ضرورت سر کے بال کاٹنے کی اجازت ہے، چنانچہ البحرالرائق میں ہے:وإذا حلقت المرأة شعر رأسها فإن كان لوجع أصابها فلا بأس به وإن حلقت تشبه الرجال فهو مكروه.[البحر الرائق شرح کنز ،کتاب الکراہیۃ]

♦ عورتوں کو بال بہت لمبے ہونے کی صورت میں اسقدر کاٹنے کی بھی اجازت ہے کہ جس سے مردوں کے ساتھ یا بطور فیشن کسی فاسقہ عورت کے ساتھ مشابہت نہ ہو جیسے عموما عورتیں بالوں کے کنارے کاٹ کر برابر کرتی ہیں۔

(ماہنامہ فیضان مدینہ، جمادی الاولی، فروری 2017، اسلامی بہنوں کے شرعی مسائل)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

05 شعبان المعظم 1445ء 16 فروری 2023ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں