زمین و اسمان کی پیدائش کتنے دن میں ہوئی؟

زمین و اسمان کی پیدائش کتنے دن میں ہوئی؟

سوال:مفتی صاحب، زمین و آسمان کی پیدائش کتنے دنوں میں ہوئی، اور یہاں دنوں سے کیا مراد ہے؟

(سائل:جمیل قادری)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

اللہ تبارک و تعالی نے زمین و آسمان اور جو کچھ انکے درمیان ہے ، سب کو چھ دن میں پیدا فرمایا،اور مشہور ترین قول کے مطابق یہاں چھ دن سے مُراد دنیوی اعتبار سے جو چھ دن کی مقدار بنتی ہے اتنا وقت ہے کیونکہ اُس وقت تو ابھی دن رات کا وجود ہی نہ تھا، نیز اگرچہ اللہ تعالیٰ اس بات پر قادرہے کہ لمحہ بھر یا اس سے بھی کم میں زمین و آسمان پیدا فرما دے ،لیکن بندوں کی تعلیم کے لیے چھ دن میں تخلیق فرمائی کہ بندے بھی اپنے کام میں جلدی نہ کیا کریں بلکہ آہستگی سے کریں۔

قرآن پاک کے مختلف مقامات میں ہے : اِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ. ترجمہ : بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے۔ [ القرآن ، سورۃ الاعراف، آیت 54، سورۃ یونس، آیت 3]

مزید اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : اَللّٰهُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ وَ مَا بَیْنَهُمَا فِیْ سِتَّةِ اَیَّامٍ. ترجمہ : الله ہی ہے جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کچھ چھ دن میں بنایا۔ [ القرآن ،سورۃ السجدۃ، آیت4، سورۃ الفرقان، آیت 59 ]

علامہ ابو البرکات نسفی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں : أي في مدة مقدار هذه المدة لأنه لم يكن حينئذ ليل ونهار…..وإنما خلقها في ستة أيام وهو يقدر على أن يخلقها في لحظة تعليما لخلقه الرفق والتثبت.

[النسفي، أبو البركات، تفسير النسفي ، مدارك التنزيل وحقائق التأويل،سورة الفرقان آيت 59، ٥٤٥/٢]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

01 شعبان المعظم 1445ء 12 فروری 2023ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں