مسجد کاسامان ساؤنڈ وغیرہ محفل کے لیے دوسری مسجد یا گھر لے جانا
سوال:مفتی صاحب، مسجد کا اسپیکر گھر میں محفل کے لیے امام کی اجازت سے لے جا سکتے ہیں؟
(سائل:محمد مزمل جٹ)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب
♦ مسجد کا اسپیکر ،ساؤنڈ وغیرہ محفل کے لیے گھر لے جانا یا کسی دوسری مسجد میں لے جانا ناجائز ہے اگرچہ امام مسجد یا کمیٹی اجازت دے ،اور امام مسجد وکمیٹی کے لیے بھی جائز نہیں کہ وہ مسجد کی اشیاء مسجد کے علاوہ کسی محفل میں استعمال کے لیے دیں اگرچہ وہ محفل دینی ہو۔
♦ مسجد کے اسپیکر ساؤنڈ وغیرہ دیگر اشیاء کو کسی دینی محفل کے لیے کرائے پر دینا بھی جائز نہیں، البتہ اگر کوئی ایسی صورت ہو کہ مسجد کو پیسوں کی حاجت ہو تو اب وقت حاجت تک ان چیزوں کو کرائے پر دیا جا سکتا ہے ۔
♦ مسجد کا ایسا سامان ،اسپیکر ،ساؤنڈ وغیرہ کرائے پر دے سکتے ہیں جو کسی شخص نے دیا ہی اس طور پر ہیں کہ انہیں مسجد کے استعمال کے ساتھ ساتھ کرائے پر دے کر انکی آمدن مسجد کو دی جائے ،البتہ یہ یاد رہے کہ اس صورت میں دینے سے قبل کرایہ متعین کرنا ضروری ہے ،بعض اوقات یوں کہہ دیا جاتا ہے کہ جو آپکو توفیق ہوئی فی سبیل اللہ مسجد میں دے دینا یہ جائز نہیں۔
علامہ ابن نجیم مصری فرماتے ہیں:ولا تجوز إعارة أدواته لمسجد آخر. یعنی ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں عارضی استعمال کے لیے دینا بھی جائز نہیں۔ [ابن نجیم ،الأشباه والنظائر لابن نجیم، االفن الثالث، الجمع والفرق،321]
المحیط البرہانی میں ہے: أن المسجد إذا احتاج إلى النفقة يؤاجر قطعة منه بقدر ما ينفق عليه. یعنی جب مسجد کو محتاجی ہو تو بقدر ضرورت مسجد کی زمین کرائے پر دی جا سکتی ہے۔ [المحيط البرهاني في الفقه النعماني،كتاب الوقف ،الفصل السادس والعشرون ٢٣٣/٦]
فتاوی رضویہ میں ہے : لیمپ، فرش، دری، چٹائی…..کرایہ پر دینے کے لئے وقف ہوں تو متولی دے سکتا ہے مگر وہ جو مسجد پر اس کے استعمال میں آنے کےلئے وقف ہیں انہیں کرایہ پر دینا لینا حرام۔ [فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 451، رضا فاؤنڈیشن ]
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ
ابوالحسن محمد حق نوازمدنی
10 شعبان المعظم 1445ء 21 فروری 2023ھ