قیمت کی ادائیگی سے قبل چیز ہلاک ہو جائے تو نقصان کس کا؟

قیمت کی ادائیگی سے قبل چیز ہلاک ہو جائے تو نقصان کس کا؟

سوال:مفتی صاحب، زید نے بکر سے ایک گائے خریدی، گائے زید اپنے گھر لے آیا لیکن ابھی گائے کی مکمل قیمت ادا نہیں کی تھی کہ گائے مر گئی۔ تو آیا اب گائے کی طے شدہ مکمل قیمت زید ادا کرے گا یا بکر نے جو کچھ قیمت لی ہوئی ہے وہ وآپس کرے گا؟

(سائل:سید محمد جنید)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

پوچھی گئی صورت میں جب خریدار نے گائے پر قبضہ کر لیا تو اب گائے کے ہلاک ہونے کی صورت میں نقصان خریدار کا ہوگا، لہذا اس صورت میں خریدنے والے زید پر گائے کی پوری قیمت بیچنے والے بکر کو دینا لازم ہے، بکر پر یہ لازم نہیں کہ وہ لی ہوئی قیمت وآپس کرے۔

بدائع الصنائع میں ہے : فأما إذا هلك كله بعد القبض، فإن هلك بآفة سماوية، أو بفعل المبيع أو بفعل المشتري لا ينفسخ البيع، والهلاك على المشتري، وعليه الثمن؛ لأن البيع تقرر بقبض المبيع، فتقرر الثمن.یعنی جب قبضے کے بعد کسی آفت سماوی یا مبیع کے فعل یا مشرعی کے فعل سے مبیع ہلاک ہو جائے تو بیع فسخ نہیں ہوتی،اور یہ ہلاکت مشتری پر ہو گی،اور مشتری پر ثمن بھی لازم ہے،کیونکہ مبیع پر قبضہ کے سبب بیع مکمل ہو چکی لہذا ثمن بھی لازم ہو گا۔

[الكاساني ،بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع كتاب البيوع ،فصل فى حكم البيع، 5/239]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

29 شعبان المعظم 1445ء 11 مارچ 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں