عورت کا مرد کے برابر نماز پڑھنا

عورت کا مرد کے برابر نماز پڑھنا

سوال:مفتی صاحب، اگر شوہر اور بیوی ایک ہی کمرے میں اپنی اپنی تنہا نماز پڑھ رہے ہوں اور بیوی شوہر کے مقابل یا آگے کھڑی ہو تو کیا اس صورت میں دونوں کی نماز ہو جائے گی؟

(سائل:فہیم شہزاد)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

جب میاں بیوی دونوں انفرادی طور پر اپنی اپنی نماز پڑھ رہے ہیں تو اس صورت میں میاں بیوی دونوں کی نماز ہو جائے گی اگرچہ دونوں ایک دوسرے کے برابر یا آگے پیچھے کھڑے ہوں البتہ بیوی یا کسی بھی عورت کا شوہر یا کسی بھی مرد کے بالکل برابر یا آگے کھڑا ہونا مکروہ و ممنوع ہے،اس سے نماز مکروہ ہو گی، لہذا اس سے اجتناب چاہیے۔

علامہ کمال الدین ابن ہمام فرماتے ہیں : وأما محاذاتها في الصلاة دون اشتراك فمورث للكراهة

[فتح القدير للكمال ابن الهمام، کتاب الصلاۃ ،باب الإمامۃ ، ٣٦٤/١]

مجمع الانھر شرح ملتقی الابحر میں ہے: أن محاذاتها لمصل ليس في صلاتها لا تفسد لكنه مكروه كما في فتح القدير.

[مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر،كتاب الصلاة ،فصل الجماعة سنة مؤكدة، ١١٠/١]

ردالمحتار میں ہے : (قوله مكروهة) الظاهر أنها تحريمية لأنها مظنة الشهوة والكراهة على الطارئ ط. قلت: وفي معراج الدراية: وذكر شيخ الإسلام مكان الكراهة الإساءة والكراهة أفحش.

[الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)،کتاب الصلاۃ ،باب الإمامۃ ،٥٧٤/١]

بہار شریعت میں ہے : اگر دونوں (مرد و عورت) اپنی اپنی پڑھتے ہوں تو (نماز) فاسد نہ ہوگی، مکروہ ہو گی۔

[بہارشریعت، جماعت کے مسائل، جلد 1 ، حصہ 3، مکتبۃالمدینہ ]

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

19 شعبان المعظم 1445ء 01 مارچ 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں