تنہا تراویح پڑھنے والابلندآواز سے قراءت کر سکتا ہے؟

تنہا تراویح پڑھنے والابلندآواز سے قراءت کر سکتا ہے؟

سوال:مفتی صاحب، کیا تراویح کی نماز تنہا پڑھنے والا بلند آواز سے قراءت کر سکتا ہے؟

(سائل:عابدحسین)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

تنہا تراویح پڑھنے والے کو اختیار ہے، چاہے بلند آواز سے قراءت کرے یا آہستہ ، نیز بلند آواز سے قراءت کرنے کی صورت میں بھی مناسب یہ ہے کہ اتنی بلند آواز سے قراءت نہ کرے جتنی آواز میں امام کرتا ہے کیونکہ اسکا مقصد دوسرں کو سنانا نہیں، اور اتنی بلند آواز سے قراءت کرنا جس سے اپنے آپ یا دیگر لوگوں کو تکلیف ہو مکروہ ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے : ويجهر بالقراءة في الفجر وفي الركعتين الأوليين من المغرب والعشاء إن كان إماما ويخفيها فيما بعد الأوليين. كذا في الزاهدي.ويخفيها الإمام في الظهر والعصر وإن كان بعرفة ويجهر بالجمعة والعيدين كذا في الهداية.وكذا يجهر في التراويح والوتر إن كان إماما وإن كان منفردا إن كانت صلاة يخافت فيها يخافت حتما هو الصحيح وإن كانت صلاة يجهر فيها فهو بالخيار والجهر أفضل ولكن لا يبالغ مثل الإمام؛ لأنه لا يسمع غيره.

[الفتاوى الهندية،کتاب الصلاۃ ،الباب الرابع ،الفصل الثانی فی واجبات الصلاۃ ، ٧٢/١]

بہار شریعت میں ہے :جہری نمازوں میں منفرد کو اختیار ہےاور افضل جہر ہے جب کہ ادا پڑھےاور جب قضاء ہے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ (بہارِ شریعت،جلد1،حصہ3، صفحہ545، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

بہار شریعت میں ہے : حاجت سے زیادہ اس قدر بلند آواز سے پڑھنا کہ اپنے یا دوسرے کے لیے باعثِ تکلیف ہو، مکروہ ہے۔

(بہار شریعت ،جلد1، حصہ 3 ، صفحہ 544،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

03 رمضان المبارک 1445ء 14 مارچ 2024ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں