ایک دن چھٹی پرملازم کے دو دن کی تنخواہ کاٹنا

ایک دن چھٹی پرملازم کے دو دن کی تنخواہ کاٹنا

سوال:مفتی صاحب، اگر کسی کمپنی کا مینیجر ایک دن کی چھٹی کرنے پر دو دن کی تنخواہ کاٹے تو اسکا کیا حکم ہے؟

(سائل: ولی خان)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب اللہم ہدایۃ الحق والصواب

منیجر کا ایسا کرنا ناجائز و حرام ہے، منیجر کو شرعا اتنے دن کی ہی تنخواہ کاٹنے کا اختیار ہے، جتنے دن ملازم نے چھٹی کی، اس سے زائد اس دن کی بھی تنخواہ نے دینا جس دن ملازم نے ڈیوٹی دی، یہ ناانصافی اور ظلم ہے اور کام لے کر تنخواہ نہ دینے والے ظالموں کے متعلق حدیث مبارکہ میں سخت وعید آئی ہے چنانچہ بخاری شریف میں حدیث قدسی ہے : قال الله تعالى: ثلاثة أنا خصمهم يوم القيامة، رجل أعطى بي ثم غدر، ورجل باع حرا فأكل ثمنه، ورجل استأجر أجيرا فاستوفى منه ولم يعطه أجره. یعنی اللّٰه تعالٰی فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مدمقابل ہوں گا، ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے، دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے، تیسرا وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے۔

[البخاري، صحيح البخاري، كتاب الإجارة ،باب إثم من منع أجر الأجير، ٩٠/٣]

اس حدیث پاک کی شرح میں علامہ عبد الرؤوف مناوی علیہ الرحمتہ فرماتے ہیں : رجل استأ جر أجيرا، وعاملا بأجر مخصوص، و عمل كذلك، فاستو فى منه عمله، ولم يعطه أجره، وهذا يصدق بأ ن استخدمه، وأعطاه أقل مما يستحق، أو منعه أجره، ولم يعطه شيئا منه. [المناوي، الإتحافات السنية بالأحاديث القدسية ومعه النفحات السلفية بشرح الأحاديث القدسية، صفحة ١٢٤]

فتاوی رضویہ شریف میں ملازم کی تنخواہ سے کاٹنے کے متعلق ہے : اس روز جتنے گھنٹے کام میں تھا ان میں جس قدر کی کمی ہوئی صرف اتنی ہی تنخواہ وضع ہوگی ، ربع ہو تو ربع ، یا کم زیادہ جس قدر کی کمی ہوئی صرف اتنی تنخواہ وضع ہوگی ، مثلاً چھ گھنٹے کام کرنا تھا اور ایک گھنٹہ نہ کیا تو اس دن کی تنخواہ کا چھٹا حصہ وضع ہوگا ، زیادہ وضع کرنا ظلم ہے۔ (فتاوی رضویہ ، جلد 19، صفحہ 516، رضا فاؤنڈیشن)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کـتبـــــــــــــــــــــــہ

ابوالحسن محمد حق نوازمدنی

13 شعبان المعظم 1445ء 24 فروری 2023ھ

اپنا تبصرہ بھیجیں