یہ کہناکہ میں غیرمسلموں کی طرح ہوگیا
سوال:زید بہت عرصے سے غیرمسلموں میں رہ رہاتھاایک دن اسکادوست ملنے آیااورزیدسے پوچھانمازپڑھتے ہو؟زیدنے مذاق میں کہاکہ ان لوگوں میں رہتے ہوئے میں بھی ان کی طرح ہوگیا ہوں۔(بعد میں زید کویہ کہنے کابہت افسوس ہوا)زیدکایہ کہناکیسا؟
User ID: Anonymous
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اگرزیدکی مرادیہ تھی کہ آس پاس نماز کاماحول نہیں ہےاورساتھ والے ہیں بھی غیرمسلم اس لئےمیرے عمل میں بھی کمی آگئی ہے نماز سے محروم ہوگیاہوں تواس جملے میں توکوئی حرج نہیں تاہم زید نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے سخت گناہگارہے اوردوسرااس نے اپنے گناہ کااظہارکیااس کاالگ گناہ ہے اس پر سچی توبہ لازم ہے۔لیکن اگراس نے اگرچہ مذاق میں ہی یہ مراد لیاکہ میں بھی غیرمسلموں کے ساتھ رہنے کی وجہ سے اب انکے دین والاہوں تویہ اسلام سے نکل گیابعد کاافسوس اس جملے کامداوانہیں کرسکتااس پر توبہ اورتجدیدِ ایمان لازم ہے اگرشادی شدہ تھاتودوبارہ نکاح کرے۔ درمختار میں ہے:وفي الفتح من هزل بلفظ كفر ارتد وإن لم يعتقده للاستخفاف ترجمہ:جس نے مذاق میں کلمہ کفر بکااس کاایمان ختم ہوگیااگرچہ عقیدہ نہ رکھتاہوکہ اس نے اسے ہلکاجانا۔(شامی،کتاب الجہاد،باب المرتد،ج4،ص222، دارالفکر)شامی میں ہے:تكلم به باختياره غير قاصد معناه۔۔۔قلت: ويظهر من هذا أن ما كان دليل الاستخفاف يكفر به، وإن لم يقصد الاستخفاف۔ ترجمہ:مذاق سے مرادہےکہ اپنے اختیارسے بولالیکن اسکے معنی کاارادہ نہیں ہے۔جہاں ہلکاسمجھنے پردلالت ہووہاں تکفیرہوگی اگرچہ اسکاقصد نہ ہو۔(ایضا)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
تیموراحمدصدیقی
04شعبان المعظم 1445ھ/16فروری 2024 ء