مغرب میں جان بوجھ کرآہستہ قراءت کرنا

مغرب میں جان بوجھ کرآہستہ قراءت کرنا

سوال:اگرکوئی جان بوجھ کرمغرب جہری نمازکوآہستہ قراءت کیساتھ شروع کرتاہے پھردرمیان میں اونچی آواز میں قراءت کرتاہے دوسری رکعت میں بھی کبھی سری کبھی جہری قراءت کرتاہے؟

User ID: Anonymous

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

جوشخص اکیلے نماز پڑھ رہاہواسے توجہری نمازمیں آہستہ یااونچی قراءت کرنے کااختیارہوتاہے اسکی یوں پڑھی گئی نمازدرست ہے لیکن امام کیلئے جہری نمازمیں بقدرجوازنماز(چھ حروف کے دوکلمات) سری قراءت(صفِ اول کے تین افراد نہ سن سکیں)کرناترک واجب ہے اورجان بوجھ کرایسافعل مکروہِ تحریمی ہے جسکی تلافی سجدہ سہوسے بھی ممکن نہیں نمازہی دوبارہ لوٹانی پڑے گی۔ملتقی میں ہے: وخیرالمنفرد في نفل الليل وفي الفرض الجهري۔ترجمہ:اکیلے نمازپڑھنے والے کورات کے نوافل اورفرض جہری نماز میں اختیارہے۔(شامی،کتاب الصلوۃ،ج1 ،ص532،بیروت)درمختار میں ہے:( ويجهر الإمام) وجوبا۔ترجمہ:امام کیلئے جھرواجب ہے۔(شامی،کتاب الصلوۃ،ج1 ،ص532،بیروت)مزیدہے:فلو سمع رجل أو رجلان فليس بجهر۔ترجمہ:ایک دوافرادکاسنناجہر نہیں۔(ص535)مزیدہے:وتعاد وجوبافی العمد۔ترجمہ:جان بوجھ کرواجب چھوڑنے پرنماز لوٹاناواجب ہے۔(ص456)بحر میں ہے: والأصح قدر ما تجوز به الصلاة۔ترجمہ:ترکِ واجب کی مقدارفرض قراءت ہے۔(بحرمع منحۃ،کتاب الصلوۃ،ج2،ص104،دارالکتاب الاسلامی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

تیموراحمدصدیقی

01رمضان المبارک1445ھ/12مارچ 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں