عورت کاتراویح میں مردکولقمہ دینا
سوال:نمازِ تراویح کی جماعت میں مرد بھی ہوتے ہیں خواتین بھی ہوتی ہیں تواگرامام قراءت بھول جائے توعورت لقمہ دے سکتی ہے؟
User ID: Allama Ahmad Faizi
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
عورتوں کوتراویح کیلئے مسجدیامحلہ کے کسی گھرمیں جانے کی ممانعت ہے ہاںگھرمیں عورت محارم یازوج کے پیچھے دیگرنمازوں کی طرح نماز تراویح بھی پڑھ سکتی ہے۔بہرحال عورت کیلئےنماز میں زبان سے لقمہ خلافِ سنت ہے اس کیلئےتصفیق(دائیں ہاتھ کی انگلیوں کو بائیں کی پشت پرمارنا)ہے۔ہاں اگرامام کی غلط قراء ت کیوجہ سے فسادِ نماز کااندیشہ ہوتواب بقدرِ ضرورت آوازسے لقمہ دینابھی جائزہے۔
درمختارمیں ہے:والمرأة تصفق لا ببطن على بطن۔(شامی،کتاب الصلوۃ،ج1،ص638،بیروت)شامی میں ہے:إذ ببطن اليمنى على ظهر اليسرى أقل عملا۔۔۔والتنصيص على محل الكراهة وهو الضرب ببطن على بطن۔ (ایضا) فتاوی رضویہ میں ہے: ہاں اگرامام نے قراءت میں وہ غلطی کی جس سے نماز فاسد ہوتوعورت مجبورانہ آواز ہی سے بتائے گی جبکہ وہ تصفیق پرامام کویاد نہ آجائے وذلک لان الضرورات تبیح المخطورات (اور وہ اس لئے کہ ضرورتیں ممنوعات کومباح کردیتی ہیں)۔(فتاوی رضویہ،کتاب الصلوۃ،باب الجماعۃ،ج7،ص207،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
تیموراحمدصدیقی
28شعبان المعظم 1445ھ/10مارچ 2024 ء