یہودیوں کا ذبیحہ حلال کیوں ہے؟

یہودیوں کا ذبیحہ حلال کیوں ہے؟

یہودیوں کا ذبیحہ حلال ہونے کی بنیادی وجہ اللہ پاک کا حکم ہےکہ قرآن میں صراحت کے ساتھ اس کو حلال قراردیا ہے لیکن آج کل کے یہودیوں کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ ہر جانور کے ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے لہذا عمومی حکم حرام ہونے کا ہے،ہاں اگر خاص کسی جانور کے بارے میں معلوم ہو یا پہلا جانور اللہ کا نام لے کر ذبح کیا ہو اور پتا تو وہ حلال ہوگا۔اللہ پاک فرماتا ہے:” وَ طَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حِلٌّ لَّكُمْ۪“ترجمہ:اور کتابیوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے۔

(المائدہ:5)

تفسیر:” اہلِ کتاب کا ذبح کیا ہوا جانور بھی مسلمانوں کیلئے حلال ہے خواہ یہودی ذبح کرے یا عیسائی، یونہی مرد ذبح کرے یا عورت یا سمجھدار بچہ۔ لیکن یہ یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ اُن اہلِ کتاب کا ذبیحہ حلال ہے جو واقعی اہلِ کتاب ہوں ، موجودہ زمانے میں عیسائیوں کی بہت بڑی تعداد دہریہ اور خدا کے منکر ہو چکے ہیں لہٰذا نہ ان کا ذبیحہ حلال ہے اور نہ عورتیں۔“

(صراط الجنان،جلد2،صفحہ286)

مفتی نطام الدین مصباحی اطال اللہ عمرہ لکھتے ہیں:”یہود کے ہاں آج بھی جانوروں کے ذبح کا تصور پایا جاتا ہے مگر وہ مسلمانوں کی طرح ہر جانور کے ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے ہیں اس لئے ان کے ذبح کئے ہوئے جانور عموما حرام ہیں مگر یہ کہ معلوم ہو کہ فلاں جانور سب سے پہلےذبح ہوا ہے یا خاص جانور کے ذبح پر اللہ کا نام لیا ہے۔“

(مشینی ذبیحہ کا حکم،صفحہ91،مکتبہ برکات المدینہ)

اپنا تبصرہ بھیجیں