کیا خنثی مشکل پر جمعہ فرض ہے؟
جمعہ کے واجب ہونے کے لئے مرد ہونا شرط ہے اورخنثی مشکل کا چونکہ مرد یا عورت ہونا متحقق نہیں ہوتا اس لئے اس پر جمعہ فرض نہیں۔درمختار میں جمعہ کے وجوب کی شرائط میں سے ہے:”وذکورۃ محققۃ“اور جن کا مرد ہونا یقینی ہو۔”محققۃ“ کے تحت شامی میں ہے:”ذکرہ فی النھر بحثا لاخراج الخنثی المشکل،ونقلہ الشیخ اسماعیل عن البرجندی:قیل معاملتہ بالاضر تقتضی وجوبھا علیہ۔اقول:فیہ نظر،بل تقتضی عدم خروجہ الی مجامع الرجال ولذا لا تجب علی المرآۃ“یعنی:نھر میں اس پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ یہ خنثی مشکل کو نکالنے کے لئے ہے،اور شیخ اسماعیل نے برجندی سے نقل کیا:کہا گیا ہے کہ ان کابگڑا ہوا حال تقاضا کرتا ہے کہ ان پر جمعہ واجب ہو۔میں کہتا ہوں کہ اس میں نظر ہے،بلکہ ان کی حالت تقاضا کرتی ہے کہ ان کو مردوں کے اجتماع میں جانے سے روکا جائے،اسی وجہ سے عورت پر جمعہ واجب نہیں۔
(شامی،جلد3،صفحہ32)
النھر الفائق میں ہے:”فلا تجب علی المرآۃ وینبغی کون الخنثی المشکل کذلک“یعنی:عورت پر جمعہ واجب نہیں اور خنثی مشکل کا حکم بھی اسی طرح ہونا چاہیے۔
(النھر الفائق،جلد1،صفحہ361)