کیا ایسی کوئی روایت ہے کہ قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے دعا مانگو؟اگر ہے تو شرح بھی بیان کردیں۔
حدیث کی مختلف کتابوں میں یہ روایت موجود ہے۔چنانچہ ترمذی شریف میں ہے:”ادعوا اللہ وانتم موقنون بالاجابۃ،واعلموا ان اللہ لا یستجیب دعاء من قلب غافل لاہ“ترجمہ:اللہ پاک سے قبولیت کا یقین رکھتے ہوئے دعا مانگو اور جان لو کہ اللہ پاک غافل اور بےپراہ دل کی دعا قبول نہیں کرتا۔
(ترمذی،3479)
شرح:” دعا کرتے وقت یہ یقین کرلو کہ رب تعالٰی اپنے کرم سے میر ی یہ دعا ضرور قبول کرے گا اس میں لطیف اشارہ اس جانب بھی ہے کہ دعا کے وقت تمام شرائط قبول اور آداب دعا پورے کرو جس سے تمہارے دل کو قبولیت کا یقین خود بخود ہو جائے پھر ساتھ ہی اس کے کرم سے امید رکھو اﷲ تعالٰی آس والوں کو ناامید نہیں فرماتا اس کا نام ہے رجاء السائلین ۔ قبولیت دعا کی بہت سی شرطیں ہیں،جن میں سے بڑی اہم شرط دل لگنا ہے اسی لیے خصوصیت سے اس کا ذکر فرمایا گیا اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر دعا مانگنے کے وقت دل اور طرف ہو منہ اور طرف ہاتھ رب تعالٰی کی بارگاہ میں پھیلے ہوں،خیال بازار وغیرہ میں ہو تو دعا قبول نہیں ہوتی۔قبولیت دعا اس شرط سے ہے کہ ہاتھ،زبان،دل دھیان سب کا مرکز ایک ہی یعنی بارگاہ الہٰی۔“(مرآۃ المناجیح،جلد3،حدیث2241)