نماز میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو بنا کی صورت بتائی جاتی ہے اس کی شرائط کیا ہیں؟
نمازمیں جس کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ دوبارہ وضو کرکے وہیں سے نماز شروع کردے اس کو بِنا کرنا کہتے ہیں اور اس کی تیرہ(13) شرائط ہیں لیکن افضل یہ ہے کہ نئے سرے سے نماز پڑھے۔بہار شریعت میں ہے:” نماز میں جس کا وضو جاتا رہے اگرچہ قعدۂ اخیرہ میں تشہد کے بعد سلام سے پہلے، تو وضو کر کے جہاں سے باقی ہے وہیں سے پڑھ سکتا ہے، اس کو بنا کہتے ہیں، مگر افضل یہ ہے کہ سرے سے پڑھے اسے استیناف کہتے ہیں، اس حکم میں عورت مرد دونوں کا ایک ہی حکم ہے۔ بنا کے ليے تیرہ (۱۳) شرطیں ہیں، اگر ان میں ایک شرط بھی معدوم ہو، بنا جائز نہیں۔ (۱) حدث مُوجب وُضو ہو۔ (۲) اُس کا وجود نا درنہ ہو۔ (۳) وہ حدث سماوی ہو یعنی نہ وہ بندہ کے اختیار سے ہو نہ اس کا سبب۔ (۴) وہ حدث اس کے بدن سے ہو۔ (۵) اس حدث کے ساتھ کوئی رکن ادا نہ کیا ہو۔(۶) نہ بغیر عذر بقدر ادائے رکن ٹھہرا ہو۔(۷) نہ چلتے میں رکن ادا کیا ہو۔(۸) کوئی فعل منافی نماز جس کی اسے اجازت نہ تھی، نہ کیا ہو۔(۹) کوئی ایسا فعل کیا ہو جس کی اجازت تھی، تو بغیر ضرورت بقدر منافی زائد نہ کیا ہو۔(۱۰) اس حدث سماوی کے بعد کوئی حدث سابق ظاہر نہ ہوا ہو۔(۱۱) حدث کے بعد صاحبِ ترتیب کو قضا نہ یاد آئی ہو۔(۱۲) مقتدی ہو تو امام کے فارغ ہونے سے پہلے، دوسری جگہ ادا نہ کی ہو۔(۱۳) امام تھا تو ایسے کو خلیفہ نہ بنایا ہو، جو لائق امامت نہیں۔“
(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ596،595)