حدیث پاک میں ہے کہ جمعہ کا دن کا غسل ہر بالغ پر واجب ہے اس سے کیا مراد ہے؟کیا جمعہ کے دن غسل واجب ہے؟
غسل جمعہ کے حوالے سے شرعی حکم یہ ہے کہ جن پر جمعہ فرض ہے ان کے لئے غسل سنت غیر مؤکدہ ہے اور جن پر جمعہ فرض نہیں ان کے لئے سنت نہیں۔حدیث میں جو لفظ واجب آیا اس کے محدثین نے چند جوابات دیے ہیں۔یہاں واجب سے مراد شرعی واجب نہیں بلکہ یہ تاکید کے معنی میں ہے،یا یہ ثابت کے معنی میں ہے،اگر اس کو واجب کے معنی میں مانیں بھی تو یہ دوسری حدیث سے منسوخ ہے۔ احمد و ابو داود و ترمذی و نسائی و دارمی سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:”من توضا یوم الجمعۃ فبھا و نعمتومن اغتسل فالغسل افضل“یعنی: جس نے جمعہ کے دن وضو کیا، فبہا اور اچھا ہے اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل ہے۔
(ترمذی،حدیث، 497.)
بخاری شریف میں ہے:” اذاجاءاحدکم الجمعۃ فلیغتسل‘‘ترجمہ:جب تم میں سے کوئی نمازِ جمعہ کے لئے آئے،تو اسے چاہئے کہ غسل کرے۔
(بخاری،حدیث877)
شرح:” خیال رہے کہ غسل نمازِجمعہ کے لیے سنت ہے،لہذا جن پرجمعہ فرض نہیں،ان کے لیے یہ غسل سنت بھی نہیں،جیسا کہ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا ۔“
(مرآۃ المناجیح،حدیث537)
علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:” هذا وامثاله تاكيد للاستحباب“یعنی:یہ اور اس جیسی احادیث تاکید کے لئے ہیں۔
(مرقاۃ المفاتیح،جلد2،صفحہ487)
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” اگرواجب بمعنی ثابت ہو،تو حدیث محکم ہے،منسوخ نہیں اوراگر بمعنی ضروری ہے، تو منسوخ ہے۔“
(مرآۃ المناجیح،حدیث538)