حدیث پاک ”جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ میں نے جان لیا“اس کا عربی متن،حوالہ اور شرح بیان کردیں۔
ترمذی،مشکوۃ اور حدیث کی دیگر کتابوں میں الفاظ کے فرق کے ساتھ یہ روایت موجود ہے۔چنانچہ مشکوۃ شریف کی حدیث پاک ہے:”رایت ربی عزوجل فی احسن صورۃ،قال فیم یختصم الملا الاعلی قلت:انت اعلم،قال فوضع کفہ بین کتفی،فوجدت بردھا بین ثدی،فعلمت ما فی السماوات و الارض۔۔الخ“یعنی:نبی پاکﷺ نے فرمایا:میں نے اپنے رب کو بہترین صورت میں دیکھا رب نے فرمایا کہ مقرب فرشتے کس چیز میں بحث و مباحثہ کر رہے ہیں میں نے عرض کیا تو ہی زیادہ جانتا ہے،نبی پاکﷺ نے فرمایا تو اللہ پاک نے اپنا دست قدرت میرے کندھوں کے درمیان رکھا تو میں نے اس کی ٹھنڈک اپنے سینے میں پائی،تو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں تھا میں نے جان لیا۔
شرح:” مرقاۃ نے فرمایا کہ یہ حدیث حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسعت علم کی کھلی دلیل ہے،رب نے حضور علیہ السلام کو ساتوں آسمانوں بلکہ اوپر کی تمام چیزوں اورساتوں زمینوں اوران کے نیچے کی ذرہ ذرہ اور قطرے قطرے بلکہ مچھلی اور بیل جن پر زمین قائم ہے ان سب کا علم کُلّی عطا فرمایا۔شیخ نے فرمایا کہ اس سے مراد تمام کلی جزئی علوم کا عطا فرمانا ہے۔خیال رہے کہ اللہ نے اپنے حبیب کو گذشتہ موجودہ اور تاقیامت ہونے والی ہر چیز کا علم دیا کیونکہ زمین پرلوگوں کے اعمال اور آسمان پر ان اعمال کے لئے فرشتوں کے یہ جھگڑے تاقیامت ہوتے رہیں گےجنہیں حضور علیہ السلام آج آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ا س حدیث کی تائید قرآن کی بہت سی آیات کررہی ہیں،جن آیات میں علم کی نفی ہے وہاں علم ذاتی مراد ہے۔“
(مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح،جلد1،حدیث725)