جو لوگ ابھی پیدا نہیں ہوئے ان کو ایصال ثواب کرنا کیسا؟
جو لوگ ابھی پیدا نہیں ہوئے ان کو ایصال ثواب کرنا نہ صرف جائز بلکہ بہتر ہے کیونکہ ایصال ثواب میں تمام مومنین و مومنات کو شامل کرنا افضل ہے چاہے وفات پاگئے ہوں یا بعد میں آنے والے ہوں یا ابھی زندہ ہوں۔ اللہ پاک نے قرآن کریم میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا کو بیان فرمایا ہے جو انھوں نے قیامت تک آنے والے مؤمنین و مؤمنات کے لئے مانگی ہے،چنانچہ ارشاد باری ہے:”رَبَّنَا اغْفِرْ لِیْ وَ لِوَالِدَیَّ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُوْمُ الْحِسَابُ“ترجمہ: اے ہمارے رب! مجھے اور میرے ماں باپ کو اور سب مسلمانوں کو بخش دے جس دن حساب قائم ہوگا۔
( ابراہیم:41)
حدیث پاک میں ہے:”ضحی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکبشین اقرنین املحین احدھما عنہ و عن اہل بیتہ و الآخر عنہ و عن من لم یضح من امتہ“ترجمہ:رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے دو چتکبرے سینگ والے مینڈھوں کی قربانی کی،ایک اپنی اور اہل بیت کی جانب سے اور دوسری اپنی اور اپنے ان امتیوں کی طرف سے جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔
(المعجم الاوسط،جلد 2،صفحہ 250،حدیث 1891،دار الحرمین القاھرہ)
فتاوی رضویہ میں ہے:”حضور اقدس صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم کے طفیل میں تمام انبیاء و اولیاء و مومنین و مومنات جو گزر گئے اور جو موجود ہیں اور جو قیامت تک آنے والے ہیں سب کو شامل کرسکتا ہے اور یہی افضل ہے۔ “
(فتاوی رضویہ،جلد 9،صفحہ 622)