اگر ہم کسی جگہ گئے اور قبلہ معلوم نہ ہو اور ہم نے غلط سمت میں نماز پڑھ لی تو کیا حکم ہے؟
اگر بندہ ایسی جگہ ہو جہاں اسے قبلہ معلوم نہ ہو تو اولا حکم یہ ہے کہ وہاں کسی سے قبلہ کا رخ معلوم کرلے،اگر کوئی بتانے والا نہیں یا اوروں کو بھی قبلہ کا صحیح رخ نہیں معلوم تو کسی علامت سے جاننے کی کوشش کرے مثلا مساجد کے رخ کے ذریعے یا سورج وغیرہ کے ذریعے،اگر ان چیزوں کا علم نہیں یا ان کی موجودگی نہیں اور کسی طرح قبلہ کا پتا نہ چلتا ہو تو اب حکم یہ ہے کہ تحری یعنی غور و فکر کرے،جس طرف دل جم جائے اس طرف نماز پڑھ لے،نماز ہوجائے گی،لیکن اگر کسی علم رکھنے والے سے قبلہ کا معلوم نہ کیا یا تحری والی صورت میں تحری نہیں کی اور غلط سمت میں نماز پڑھ لی تو نماز نہیں ہوگی۔بہار شریعت میں ہے:” اگر کسی شخص کو کسی جگہ قبلہ کی شناخت نہ ہو، نہ کوئی ایسا مسلمان ہے جو بتادے، نہ وہاں مسجديں محرابیں ہیں، نہ چاند، سورج، ستارے نکلے ہوں يا ہوں مگر اس کو اتنا علم نہیں کہ ان سے معلوم کرسکے، تو ایسے کے ليے حکم ہے کہ تحری کرے (سوچے جدھر قبلہ ہونا دل پر جمے ادھر ہی مونھ کرے)، اس کے حق میں وہی قبلہ ہے۔ ایسا شخص اگر بے تحری کسی طرف مونھ کرکے نماز پڑھے، نماز نہ ہوئی، اگرچہ واقع میں قبلہ ہی کی طرف مونھ کیا ہو، ہاں اگر قبلہ کی طرف مونھ ہونا، بعد نماز یقین کے ساتھ معلوم ہوا، ہوگئی۔“
(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ489)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
ابوالبنات فراز عطاری مدنی
12جمادی الاول5144 ھ27نومبر 2023 ء