اگر بخار اور زکام ہو تو تب بھی سر سے نہانا ضروری ہے یا سر پرمسح کر سکتے ہیں جبکہ معلوم ہو کہ طبیعت خراب ہو سکتی ہے؟

اگر بخار اور زکام ہو تو تب بھی سر سے نہانا ضروری ہے یا سر پرمسح کر سکتے ہیں جبکہ معلوم ہو کہ طبیعت خراب ہو سکتی ہے؟

زکام یا بخار کی حالت میں اگر صحیح گمان ہو کہ سر سے نہانے میں بیماری بڑھ جائے گی یا دیگر امراض پیدا ہوجائیں گے تو کلی کرے ناک میں پانی ڈالے اور گردن سے نہائے اور پورے سر پر گیلا ہاتھ پھیر لے اس کا غسل ہوجائے گااور بعد صحت صرف سردھولے دوبارہ غسل کی حاجت نہیں۔صحیح گمان سے مراد یہ ہے کہ اس کو سابقہ تجربہ ہو یا کسی ماہر ڈاکٹر نے بتایا ہو۔یہ اس صورت میں ہے کہ گرم پانی بھی نقصان کرتا ہو،اگر گرم پانی سر پر ڈالنے سے مذکورہ بالا نقصان نہیں ہوگا تو سر پر گرم پانی بہانا ہوگا۔بہار شریعت میں ہے:” زکام یا آشوبِ چشم وغیرہ ہو اور یہ گمانِ صحیح ہو کہ سر سے نہانے میں مرض میں زیادتی یا اورا مراض پیدا ہو جائیں گے تو کُلّی کرے، ناک میں پانی ڈالے اور گردن سے نہالے اور سر کے ہر ذرّہ پر بِھیگا ہاتھ پھیرلے غُسل ہو جائے گا، بعد صحت سر دھو ڈالے باقی غُسل کے اعادہ کی حاجت نہیں۔“

(بہار شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ319،318)

اپنا تبصرہ بھیجیں