اس شعر کو پڑھنا کیسا”ڈر ہے چبا نہ جائے کلیجہ نکال کر رہتے ہیں تیرے شہر میں ہندہ مزاج لوگ“ ؟
سوال میں ذکر کیا گیا شعر لکھنے والے کی بدباطنی کی خبر دیتا ہے،یہ شعر پڑھنا یا کسی کو شیئر کرنا ناجائز و گناہ ہے کیونکہ اس میں حضرت ہندہ رضی اللہ عنھا جو کہ صحابیہ ہیں پر تبرا ہے اور صحابہ پر تبرا ناجائز و گناہ ہے،اور اس شعر میں ان کے جس فعل کی طرف اشارہ ہے وہ اسلام لانے سے پہلے کا واقعہ ہے جبکہ اسلام لانے کے بعد بڑے سے بڑے گناہ معاف ہوجاتا ہے۔کوئی عام مسلمان بھی کسی گناہ سے توبہ کرچکا ہو تو اس کو سابقہ گناہ پر عار دلانا جائز نہیں تو ایک صحابیہ کے متعلق ایسا نظریہ رکھ کر اس کو شعر میں بطور تمثیل بینا کرنا کیونکر جائز ہوگا۔امام طبرانی رحمۃ اللہ علیہ حدیث پاک نقل کرتے ہیں:”من سب اصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین لا یقبل اللہ منہ صرفا ولا عدلا“ترجمہ:جس نے میرے صحابی کو برا کہا تو اس پر اللہ،فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اللہ پاک اس کا نہ کوئی فرض قبول کرے گا نہ نفل۔
(الدعاء للطبرانی،حدیث 2108،دارالکتب العلمیہ)
بہار شریعت میں ہے:”کسی صحابی کے ساتھ سوءِ عقیدت بدمذہبی و گمراہی و استحقاقِ جہنم ہے۔“
(بہار شریعت،جلد1،حصہ1،صفحہ252)
ترمذی میں ہے:”من عیر اخاہ بذنب لم یمت حتی یعملہ“ترجمہ:جس نے اپنے بھائی کو کسی گناہ پر عار دلائی(جس سے وہ توبہ کرچکا ہو) تو وہ عار دلانے والا اس وقت تک نہیں مرے گا جب تک خود اس میں مبتلا نہ ہو۔
(ترمذی،حدیث2505)