کیا یہ بات درست ہے کہ قرآن پاک میں جتنی قوموں کی تباہی کا ذکر ہے ان میں کسی کی بربادی کی وجہ نماز روزہ میں کوتاہی نہیں تھی بلکہ کم تولنا،لواطت وغیرہ حق العبد میں کوتاہی تھی؟

کیا یہ بات درست ہے کہ قرآن پاک میں جتنی قوموں کی تباہی کا ذکر ہے ان میں کسی کی بربادی کی وجہ نماز روزہ میں کوتاہی نہیں تھی بلکہ کم تولنا،لواطت وغیرہ حق العبد میں کوتاہی تھی؟

قرآن پاک میں مختلف قوموں کی برائیوں کا ذکر ہے اور انہی برائیوں کو ان کی تباہی کا سبب بتایا گیا ہے،لیکن ایسا نہیں کہ صرف حق العبد ضائع کرنے کے سبب وہ برباد ہوئے بلکہ بنیادی سبب اللہ کی نافرمانی تھا۔ان کا شرک،گمراہی،ایمان نہ لانا اور ساتھ ہی ساتھ اللہ پاک کی عبادت کی طرف مائل نہ ہونا بھی ان کی بربادی کی وجوہات میں شامل ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:” مَاسلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْن “ترجمہ:کون سی چیزتمہیں دوزخ میں لے گئی؟وہ کہیں گے:ہم نمازیوں میں سے نہیں تھے ۔ اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے۔

(مدثر:43)

تفسیر:”جنتی کافروں سے ان کا حال پوچھیں گے کہ تمہیں کون سی چیزدوزخ میں لے گئی؟وہ انہیں جواب دیتے ہوئے کہیں گے:ہم دنیا میں نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے کیونکہ ہم نماز کے فرض ہونے کا اعتقاد نہیں رکھتے تھے اور مسلمانوں کی طرح مسکین پر صدقہ نہیں کرتے تھے اور اللّٰہ تعالیٰ کی آیات کے بارے میں بیہودہ فکر کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر بیہودہ باتیں سوچتے تھے اور ان کے بارے میں جھوٹی باتیں بولتے تھے اور ہم انصاف کے اس دن کو جھٹلاتے رہے جس میں اعمال کا حساب ہوگا اور ان کی جزا دی جائے گی ،یہاں تک کہ ہمیں موت آئی اور ہم ان مذموم افعال کی وجہ سے ہمیشہ کے لئے جہنم میں داخل ہو گئے۔“

(صراط الجنان،جلد10،صفحہ426)

اپنا تبصرہ بھیجیں