عورت کے غسل میت کے لئے اگر دوسری عورت نہ ہو تو کیا کیا جائے؟
اگر عورت کا انتقال ہوا اور غسل دینے والے کوئی عورت وہاں نہیں تو اسے تیمم کروایا جائے گا۔اگر کوئی محرم موجود ہو تو وہ تیمم کروائے،اسے ہاتھ پر کپڑا باندھنا ضروری نہیں اور شوہر یا کوئی اور اجنبی ہو تو ہاتھ پر کپڑا باندھ کر جنس زمین پر ہاتھ مارے اور تیمم کروائے۔شوہر کے علاوہ کوئی اور اجنبی تیمم کروائےتوکلائی کی طرف نظر نہ کرے۔مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”عورت کا انتقال ہوا اور وہاں کوئی عورت نہیں کہ نہلا دے تو تیمم کرایا جائے پھر تیمم کرنے والا محرم ہو تو ہاتھ سے تیمم کرائے اور اجنبی ہو اگرچہ شوہر تو ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر جنس زمین پر ہاتھ مارے اور تیمم کرائے اورشوہر کے سوا کوئی اور اجنبی ہو تو کلائیوں کی طرف نظر نہ کرے اورشوہر کو اس کی حاجت نہیں اور اس مسئلہ میں جوان اور بڑھیا دونوں کا ایک حکم ہے۔“
(بہار شریعت،جلد1،حصہ4،صفحہ813)