حدیث میں ہے کہ جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں تو کیا امتحان میں نقل کرنا بھی دھوکہ ہے اور کیا اس وعید میں داخل ہے؟
امتحان میں نقل کرنا یہ دھوکہ ہی ہے اور نقل کرنے والا اس وعید میں داخل ہے۔فیض القدیر میں ہے:”والغش ستر حال الشئی“یعنی:دھوکہ کسی چیز کے حال کو چھپانے کو کہتے ہیں۔
(فیض القدیر،جلد6،صفحہ240)
فتاوی اہلسنت میں ہے:” پیپر یا ٹیسٹ میں نقل کرنا، حرام و گناہ ہےخواہ دینی ہوں یا دنیوی کیونکہ یہ دھوکہ ہے اور دھوکہ دینا حرام و گناہ ہے۔“
(فتاوی اہلسنت،web-375)