بیوی کی رضاعی خالہ سے نکاح کا کیا حکم ہے؟
مرد کا اپنی بیوی اور اس کی رضاعی خالہ کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے کیونکہ ایسی دو عورتوں کو نکاح میں جمع کرنا حرام ہے کہ ان میں سے ایک کو مرد تصور کریں تو دوسری کا نکاح اس سے حرام ہو مثلا دو بہنیں،خالہ بھانجی،پھوپی بھتیجی وغیرہ،یہ حرمت صرف نسب کے ساتھ خاص نہیں بلکہ دودھ کا رشتہ ہو تو بھی جمع کرنا حرام ہے۔بہار شریعت میں ہے:” وہ دو عورتیں کہ اُن میں جس ایک کو مرد فرض کریں، دوسری اس کے ليے حرام ہو (مثلاً دو بہنیں کہ ایک کو مرد فرض کرو تو بھائی، بہن کا رشتہ ہوا یا پھوپی ،بھتیجی کہ پھوپی کو مرد فرض کرو تو چچا، بھتیجی کا رشتہ ہوا اور بھتیجی کو مرد فرض کرو تو پھوپی ،بھتیجے کا رشتہ ہو ا یا خالہ ،بھانجی کہ خالہ کو مرد فرض کرو تو ماموں، بھانجی کا رشتہ ہوا اور بھانجی کو مرد فرض کرو تو بھانجے ،خالہ کارشتہ ہوا) ایسی دو ۲ عورتوں کو نکاح میں جمع نہیں کر سکتا۔۔ ایسی دو عورتیں جن میں اس قسم کا رشتہ ہو جو اوپر مذکور ہوا وہ نسب کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ دودھ کے ایسے رشتے ہوں جب بھی دونوں کا جمع کرنا حرام ہے، مثلاً عورت اور اس کی رضاعی بہن یا خالہ یا پھوپی۔“
(بہار شریعت،جلد2،حصہ7،صفحہ27)