بعض لوگ بول چال میں کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے پیسے کو دین و ایمان بنا رکھا ہےایسا کہنا کیسا؟

بعض لوگ بول چال میں کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے پیسے کو دین و ایمان بنا رکھا ہےایسا کہنا کیسا؟

یہ جملہ کہ ”فلاں نےپیسے کو دین وایمان بنا رکھا ہے“بطور محاورہ بولا جاتا ہے اور اس کی مراد یہ ہوتی ہے کہ اصل مقصد مال کمانے کو بنا رکھا ہے،باقی چیزوں کی پرواہ نہیں،یہاں چونکہ دین وایمان اصل معنی میں نہیں اس لئے یہ کفر نہیں لیکن اس طرح کا محاورہ نہ بولا جائے کہ اس میں عام آدمی کو شبہ بھی ہوسکتا ہے۔یہاں یہ یاد رہے کہ کسی کے پیٹھ پیچھےاس کے عیب کا بطور برائی تذکرہ غیبت ہے اور غیبت حرام ہے اور اس جملے میں غیبت کا پہلو بھی ہے لہذا اس اعتبار سے کسی معین شخص کے لئے یہ جملہ بولنے کی اجازت نہیں ہوگی۔امیر اہلسنت سے چند محاوروں سے متعلق سوال ہوا جس میں دین کا لفظ استعمال ہوا اور اس میں یہ بھی تھا کہ فلاں تو نہ دین کا ہے نہ دنیا کا کہنا کیسا تو جوابا ارشاد فرمایا:” مذکورہ جملے عموماً لوگوں ميں محاورۃً استعمال کئے جاتے ہيں جوکہ کفر نہيں کيونکہ ان سے مُراديہ ہوتی ہے کہ ميں کسی کام کانہيں ہوں يعنی نکمّا ہوں۔۔الخ“

(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،صفحہ574)

اپنا تبصرہ بھیجیں