اگر کسی کا کام سوفٹ وئیر کی خرابی دور کرنے کا ہو اور وہ بینک کا سوفٹ ویئر بھی صحیح کرتا ہو جس میں سودی کام ہوتے ہیں تو ایسا کرنا کیسا؟
بینک کا سوفٹ ویئر مختلف کاموں میں استعمال ہوتا ہے مثلا کرنٹ اکاؤنٹ بنانا،اس میں پیمنٹ ٹرانسفرکرنا، اس کے چیک کلئیر کرنا،اس کے علاوہ بِل کی ادائیگی،فیس کی ادائیگی اور دیگر جائز کام بھی سوفٹ وئیر کے ذریعے کیے جاتے ہیں۔ایسی صورتحال میں اگر کوئی سوفٹ ویئر کی خرابی بتائے اور اس پر اجرت لے تو ایسا کام جائز ہے اور اجرت بھی حلال ہے جب تک کام کرنے والے کی نیت سودی معاملات کو بحال کرنا نہ ہو۔جائز ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ براہ راست سودی معاملات میں معاونت کرنا نہیں ہے اور بینک کا وہ کام ناجائز ہے جس میں براہ راست سودی کام کرنا پڑتا ہو یا اس میں معاونت کرنی پڑتی ہو اور یہاں ایسا نہیں لہذا یہ کام جائز ہے۔مفتی اعظم پاکستان مفتی وقار الدین قادری صاحب لکھتے ہیں:”اجارہ جب کسی معصیت پر ہو تو اجرت بھی حرام ہوتی ہے۔صورت مسئولہ میں صرف سود کا حساب لکھنے کے لئے معین کر کے نہیں رکھا گیا ہے۔لہذا اجارہ تو جائز ہے تنخواہ بھی حلال ہے۔مگر جب سود کا حساب کتاب کیا جائے تو یہ فعل ناجائز ہوگا۔“
(وقار الفتاوی،جلد 3،صفحہ 317،بزم وقار الدین)