امازون یا ڈی ایچ ایل سے اس طرح بھی خریداری ہوتی ہے کہ ایک باکس کلو کے حساب سے خریدا جاتا ہے مگر اس میں ہے کیا یہ نہ خریدار کو پتا ہوتا ہے نہ بیچنے والے کو کیا اس طرح خریداری جائز ہے؟
سوال میں خریداری کا ذکر کیا گیا طریقہ ناجائز ہے کیونکہ خرید و فروخت کی بنیادی شرائط میں سے یہ ہے کہ جو چیز بیچی جارہی ہے وہ مجہول نہ ہو اور یہاں چیز مجہول ہے اور دوسرا یہ کہ اس میں جوئے کا شبہ بھی ہے کہ باکس میں نکلنے والی چیز دی گئی رقم سے کم بھی ہو سکتی ہےاور یہ اپنے مال کو خطرے میں ڈالنا ہے جو کہ جوا ہے۔بہار شریعت میں بیع کی شرائط میں سے ہے:” مبیع و ثمن دونوں اس طرح معلوم ہوں کہ نزاع پیدا نہ ہوسکے۔ اگر مجہول ہوں کہ نزاع ہوسکتی ہو تو بیع صحیح نہیں مثلاً اس ریوڑ میں سے ایک بکری بیچی یا اس چیز کو واجبی دام پر بیچا یا اُس قیمت پر بیچا جو فلاں شخص بتائے۔“
(بہار شریعت،جلد2،حصہ11،صفحہ617)
محیط برہانی میں ہے:”والقمار حرام ولان فیہ تعلیق تملیک المال بالخطروانہ لا یجوز“یعنی:اور جوا حرام ہے کیونکہ اس میں مال کی ملکیت کو خطرےمیں ڈالا جاتا ہے اور یہ ناجائز ہے۔
(محیط برہانی،جلد5،صفحہ323)