ڈیلوری کے بعد 40 دن سے زیادہ خون آیا اور 16 دن جاری رہا پھر دو دن وقفہ آیا پھر 19ویں دن آیا پھر نہیں آیا تو اب نماز وغیرہ کا کیا حکم ہے؟میرے چالیس دن 16 جنوری کو پورے ہوئے اور مجھے 25 جنوری کو طلاق ہوگئی تو عدت کب سے ہوگی؟
اگر یہ پہلی اولاد تھی تو چالیس دن نفاس کے ہوں گے اگرچہ 40 دن کے بعد خون آتا رہا ہو کیونکہ نفاس کی انتہائی مدت 40 دن ہے۔نفاس اور حیض کے درمیان کم از کم 15 دن طہارت کے گزرنا ضروری ہیں،چونکہ خون 40 دن کے بعد بھی آتا رہا تو 15 دن تک یہ استحاضہ شمار ہوگا،اس کے بعد خون کم از تین دن رہا تو حیض ہوگا۔40 دن کے بعد 15 دن استحاضہ کے ہیں پھر 19ویں دن تک یعنی 4 دن حیض کے ہیں۔آپ کو طلاق استحاضہ کے دوران ہوئی اور وہ طہارت ہی کے ایام ہوتے ہیں تو اس کے بعد آنے والا حیض یعنی اوپر بیان کی گئی تفصیل کے مطابق جو 4 دن رہا وہ آپ کی عدت کا پہلا حیض تھا۔حدیث پاک میں ہے:”نبی پاکﷺ نے نفاس والی عورتوں کے لئے چالیس دن میعاد مقرر فرمائی مگر یہ کہ وہ عورت اس سے پہلے پاک ہوجائے۔
(ابن ماجہ،حدیث649)
مفتی ساجد صاحب لکھتے ہیں:”اگر تو یہ اس عورت کا پہلا بچہ ہے تو پھر اس عورت کا نفاس چالیس دن شمار ہوگا اور چالیس دن کے بعد جو خون آرہا ہےوہ استحاضہ ہے“
(خواتین کے مخصوص مسائل،صفحہ62)
بہار شریعت میں ہے:” یوہیں نِفاس و حَیض کے درمیان بھی پندرہ دن کا فاصلہ ضروری ہے تو اگر نِفاس ختم ہونے کے بعد پندرہ دن پورے نہ ہوئے تھے کہ خون آیا تو یہ اِستحاضہ ہے۔ “
(بہار شریعت،جلد1،حصہ1،صفحہ373)