غیر کفو میں کیا گیا نکاح فسخ کروانے کا کیا طریقہ ہے؟

غیر کفو میں کیا گیا نکاح فسخ کروانے کا کیا طریقہ ہے؟

ولی مثلا والد یا دادا کی اجازت کے بغیر اگر کسی لڑکی نے غیر کفو میں نکاح کرلیا تو وہ نکاح باطل ہے اور ایسا نکاح منعقد ہی نہیں ہوگا،تو جب نکاح منعقد ہی نہ ہوا تو فسخ کروانے کا کوئی معنی نہیں،لڑکا لڑکی کو چاہیے کہ توبہ کریں اور فورا جدائی اختیار کرلیں۔اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:” شرع میں غیر کفو وہ ہے کہ نسب یا مذہب یا پیشے یا چال چلن میں ایسا کم ہو کہ اس کے ساتھ عورت کا نکاح اولیائے زن(عورت کے سر پرستوں) کے لیے باعث ننگ و عار(ذلت کا سبب) ہو، ایسے شخص سے اگر بالغہ بطور خود نکاح کرے گی نکاح ہوگا ہی نہیں اگرچہ نہ ولی(سرپرست) نے منع کیا ہو نہ اس کے خلاف مرضی ہو۔یہ نکاح اس صورت میں جائز ہوسکے گا کہ ولی نے پیش از نکاح اس غیر کفو بمعنی مذکور کی حالت مذکورہ پر مطلع ہوکر دیدہ ودانستہ صراحۃ بالغہ کو اس کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت دے دی ہو، ان میں سے ایک شرط بھی کم ہو تو بالغہ کا کیا ہوا وہ نکاح باطل محض ہوگا اور ولی کو اس کے فسخ(منسوخ) کرنے یا اس کا فسخ (منسوخی)چاہنے کی کیا حاجت کہ فسخ(کینسل) تو جب ہو کہ نکاح ہولیا ہو، یہ تو سرے سے ہوا ہی نہیں۔‘‘

(فتاوی رضویہ، جلد۱۱،صفحہ۲۸۰)

اپنا تبصرہ بھیجیں