ایک شخص شرعی سفر پر تھااور وہ اپنے شہر کی حدود میں داخل ہوگیا جو اس کا وطن اصلی بھی ہےمگر ابھی گھر نہیں پہنچا اور گاڑی والے نے نماز کے لئے بس روک دی تو اب وہ قصر کرے گا یا پوری پڑھے؟
مسافر جب اپنے اس شہرکی حدود میں داخل ہوجاتا ہےجو اس کا وطن اصلی ہے تو اب وہ مسافر نہیں رہتا بلکہ مقیم ہوجاتا ہے اور مقیم کو پوری نماز ادا کرنی ہوتی ہے۔ عالمگیری میں ہے:”واذا دخل المسافر مصرہ اتم الصلاۃ وان لم ینو الاقامۃ فیہ“یعنی:اور جب مسافر اپنے وطن اصلی میں داخل ہوجائے تو پوری نماز ادا کرے گا اگرچہ اقامت کی نیت نہ کی ہو۔ (عالمگیری،جلد1،صفحہ142)