ایک شخص دوسرے کو پانچ لاکھ دیتا ہے اس شرط پر کہ تم کاروبار کرو میرے پانچ لاکھ تمہارے پاس رہیں گے اور جو آمدن ہو اس میں دونوں برابر کے شریک ہوں گے ایسا کرنا کیسا؟
سوال میں ذکر کیا طریقہ سودی ہے لہذا یہ ناجائز و حرام ہے کیونکہ دوسرے شخص کو پانچ لاکھ دینا بطور قرض کے ہے اور اس کی واضح دلیل یہ ہے کہ وہ پانچ لاکھ ویسے ہی محفوظ رہیں گے، اور پھر اس کی بنیاد پر آمدن سے آدھا نفع لینا قرض پر نفع ہے جو کہ سود ہے۔حدیث پاک میں ہے:”کل قرض جر منفعۃ فھو ربا“ترجمہ:ہر وہ قرض جو نفع لائے وہ سود ہے۔
(کنز العمال،حدیث15516)
درمختار میں ہے:”شرعا ماتعطیہ من مثلی لتتقاضاہ“یعنی:شرعا قرض وہ مثلی چیزہے جوتم دیتے ہو تاکہ تم اس جیسی کا تقاضا کرسکو۔
(درمختار،صفحہ429،دار الکتب العلمیہ)