اگر ہم کسی کو دو لاکھ روپے دیں اور اس کے بدلے اس کے گھر رہیں اور مدت پوری ہونے پر ہمیں دو لاکھ واپس مل جائیں تو اس کا کیا شرعی حکم ہے؟

اگر ہم کسی کو دو لاکھ روپے دیں اور اس کے بدلے اس کے گھر رہیں اور مدت پوری ہونے پر ہمیں دو لاکھ واپس مل جائیں تو اس کا کیا شرعی حکم ہے؟

معلوم کی گئی صورت سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز و حرام ہے۔تفصیل یہ ہے کہ جو رقم آپ نے مالک مکان کو دی اس کی حیثیت قرض کی ہے اور اس قرض کے بدلے میں آپ کو مشروط نفع مل رہا ہے جو گھر استعمال کرنے کی صورت میں ہے اور قرض پر نفع حاصل کرنا یہ سود ہے۔حدیث پاک میں ہے:”کل قرض جر منفعۃ فھو ربا“ترجمہ: ہر وہ قرض جو نفع لے کر آئے سود ہے۔

(نصب الرایہ،جلد4،صفحہ60)

اپنا تبصرہ بھیجیں