اگر ہم کسی مسجد میں ہوں اور نماز کا وقت شروع ہوجائے تو اب اس مسجد سے بغیر نماز پڑھے نکلنا کیسا؟
اگر کسی مسجد میں موجود ہوں اور نماز کا وقت شروع ہوجائے تواب اس مسجد سے نماز پڑھے بغیر نکلنا ناجائز ہے کیونکہ حدیث پاک میں اس کی ممانعت آئی ہے،البتہ اگر کوئی کسی اور جگہ نماز کا منتظم ہو یا سبق کا وقت ہو اور استاد کی مسجد جانا ہو اور وہاں جماعت نہ ہوئی ہویا کسی کو کوئی ضرورت ہو اور واپس یہیں آنے کا ارادہ ہو اور ظن غالب ہو کہ جماعت سے پہلے پہنچ جائے گا تو ان صورتوں میں جانے کی اجازت ہے۔سنن ابن ماجہ میں ہے:”عن ابی الشعثاء قال کنا قعود فی المسجد مع ابی ھریرۃ فاذن المؤذن فقام رجل من المسجد یمشی فاتبعہ ابو ھریرۃ بصرہ حتی خرج من المسجد فقال ابو ھریرۃ اما ھذا فقد عصی ابا القاسمﷺ“یعنی:ابو شعثا سے روایت ہے کہتے ہیں ہم ابو ہریرہ(رضی اللہ عنہ) کے ساتھ مسجد میں تھےتو موذن نے اذان دی تو ایک شخص مسجدسے اٹھ کر جانے لگا تو ابوہریرہ اس کے پیچھے گئے یہاں تک کہ وہ مسجد سے نکل گیا تو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس نے ابو القاسمﷺ کی نافرمانی کی۔(ح733)
درمختار میں ہے:”وکرہ تحریما للنھی خروج من لم یصل من مسجد اذن فیہ جری علی الغالب والمراد دخول الوقت اذن فیہ او لاالا لمن ینتظم بہ امر جماعۃ اخری او کان الخروج لمسجد حیہ ولم یصلوا فیہ او لاستاذ لدرسہ او لسماع الوعظ او لحاجۃ ومن عزمہ ان یعود۔۔الخ“یعنی:ایسی مسجد سے باہر نکلنا جس میں اذان ہوگئی ہو اور نماز نہ پڑھی ہو مکروہ تحریمی ہے(اذان کا وقت شروع ہوتےہی ہوجانا)غالب طور پر جاری ہے اور اذان سے مراد وقت کا داخل ہوجانا ہے چاہے اذان ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو مگر وہ جو کسی اور جگہ جماعت کا منتظم ہو یا اپنے محلہ کی مسجد کی طرف جانا جہاں نمازی نہ ہوں یا سبق کے لئے استاد کی مسجد میں جانا ہو یا بیان سننے کے لئے جانا ہو یا کسی حاجت سے جانا ہو کہ وہ کام کر کے لوٹ آئے گا(تو اجازت ہے)۔
(درمختار مع شامی،جلد2،صفحہ612 تا 614)