اگر مسافر امام نےجان کر پوری نماز پڑھادی تو کیا حکم ہے؟

اگر مسافر امام نےجان کر پوری نماز پڑھادی تو کیا حکم ہے؟

شرعی مسافر پر چار رکعت والی فرض کو دو کر کے پڑھنا واجب ہے،اگر جان بوجھ کر مسافرامام نے چار رکعت پڑھا دی تو گناہ گار ہوگا اورامام اور مسافر مقتدیوں کو دو رکعت کا اعادہ کرنا ہوگا۔مقیم مقتدیوں کی نماز فاسد ہوجائے گی۔تفصیل یہ ہے کہ مسافر کے حق میں دو رکعت ہی پوری نماز ہے،اگر اس نے چار پڑھا دی تو اگر دوسری پر قعدہ کیا تھا تو دو رکعتیں فرض اور بعد والی دو رکعتیں نفل ہوگئیں لیکن چونکہ جان کر واجب کا ترک کیا لہذا نماز واجب الاعادہ ہوگی،مسافر مقتدیوں کا بھی یہی معاملہ ہے،لیکن مقیم مقتدیوں پر چار رکعت فرض تھی اوراقتدا کی شرائط میں سے یہ ہے کہ مقتدی کی نماز امام کی نماز سے اعلی نہیں ہونی چاہیے،تو جب امام کی بعد والی دو رکعتیں نفل تھیں اور مقیم مقتدیوں کی فرض توان کی نماز امام سے اعلی ہوگئی لہذا ان کی نماز فاسد ہوگئی۔شامی میں ہے:”لو اقتدی مقیمون بمسافر واتم بھم بلا نیۃ اقامۃوتابعوہ فسدت صلاتھم لکونہ متنفلا فی الاخریین“ترجمہ:اگر مقیم لوگوں نے مسافر امام کی اقتدا کی اور امام نے چار کعت پڑھا دی اقامت کی نیت کیے بغیر اور مقیم مقتدیوں نے امام کی اتباع میں چار پڑھ لی تو مقیموں کی نماز فاسد ہوجائے گی اس لئے کہ امام کی آخری دو رکعتیں نفل ہوگئیں۔

(شامی،جلد1،باب الامامۃ،صفحہ581،دار الفکر)

اپنا تبصرہ بھیجیں