ناپاکی کے ایام میں عورت قرآن کیسے پڑھائے
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک عورت قرآن پڑھاتی ہے اب ناپاکی کے ایام میں وہ کیسے قرآن پڑھائے گی؟
User ID:بنت حوا
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ قرآن پڑھانے والی کو حَیض یا نِفاس ہوا تو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے اور ہجے کرانے میں بھی کوئی حَرَج نہیں ہے ہجے کر کے پڑھا سکتی ہے۔ فتاوی ہندیہ میں ہے: وَإِذَا حَاضَتْ الْمُعَلِّمَةُ فَيَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُعَلِّمَ الصِّبْيَانَ كَلِمَةً كَلِمَةً وَتَقْطَعُ بَيْنَ الْكَلِمَتَيْنِ وَلَا يُكْرَهُ لَهَا التَّهَجِّي بِالْقُرْآنِ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ. ترجمہ: معلمہ کو حَیض ہوا تو وہ بچوں کو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے اور اس کے لیے قرآن کے ہجے کرنا مکروہ نہیں ایسا ہی محیط میں ہے۔
(مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية،جلد1،صفحہ 38،کوئٹہ)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
23جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 6جنوری 2024 ء