گھریلو صدقہ بکس کے پیسوں کا مصرف

گھریلو صدقہ بکس کے پیسوں کا مصرف

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ گھریلو صدقہ باکس کے پیسے کس کس کام کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور اگر کوئی شخص اپنے گھر میں استعمال کرنا چاہے تو کوئی حرج تو نہیں مثلاً کوئی بھی نیک جائز کام میں استعمال کرنے ہوں۔

User ID:اظہر حسین

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ صدقہ باکس میں موجودرقم اس شخص کی ملکیت پر باقی ہوتے ہیں ۔ صدقہ بکس کی رقم کو کسی بھی نیک کام میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس رقم کو اپنی ضروریات میں خرچ کرنا درست نہیں کیونکہ صدقہ بکس میں پیسے صدقہ کرنے کےلیے ڈالے جاتے ہیں اور ،صدقے کےلیے متعین کرنے کےبعد انہیں اپنی ضرورت میں خرچ کرنا،صدقہ کرنے کی نیت سے رجوع ہے جوکہ مکروہ و ناپسندیدہ ہے ۔اگر گھریلو بکس میں کئی بالغ افراد کا چندہ ہو تو کوئی ایک اپنی مرضی سے کسی بھی نیک کام میں وہ سارا چندہ نہیں لگاسکتا بلکہ سب سے اجازت لینا ضروری ہے۔امام اہلسنت رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ رضویہ میں ایک مسئلےکا جواب دیتے ہوئے صدقے کرنے کی نیت سے رجو ع کرنے کےمتعلق فرماتے ہیں:” تصدق کی نیت سے عدول ہوا، اور یہ مکروہ ہے، لہذا مناسب یہ ہے کہ اسے قربات وفقراء ہی پر صرف کردے۔“

(فتاویٰ رضویہ ،جلد20،صفحہ583،مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 12جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں