غیر مسلم کے ساتھ حلال کھانا کھانے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ غیر مسلم عیسائی وغیرہ کے ساتھ مل بیٹھ کر ایک ہی پلیٹ میں کھانا پینا کیسا ہے؟ کھانا مسلمان نے بنایا ہو۔
User ID:نعیم شہزاد
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ تعلق رکھنا ان کے ساتھ مل بیٹھ کر کھانے کی شرعا اجازت نہیں چاہے کھانا حلال ہو اور مسلمان نے پکایا ہو کیونکہ غیر مسلموں سے تعلق رکھنا ایمان کی بربادی کا سبب ہے اور ہمیں غیر مسلموں سے دور ہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے:وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّكَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرٰى مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ(۶۸)ترجَمۂ کنزالایمان : اورجو کہیں تجھے شیطان بُھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ ۔
(القرآن ،پارہ7،سورۃ الانعام، آیت68)
رحمتِ عالم ﷺ کا فرمانِ معظم ہے:”اِیَّاکُمْ وَ اِیَّاھُمْ لَایُضِلُّوْنَکُمْ وَلَا یَفْتِنُوْنَکُمْ ‘‘ترجمہ:ان سے دُور رہو اور انھیں اپنے سے دُور کرو،کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردیں، کہیں وہ تمہیں فتنہ میں نہ ڈال دیں۔
( مقدمہ صحیح مسلم صفحہ9،حدیث7)
فتاوی ہندیہ میں ہے: الْأَكْلَ مَعَ الْمَجُوسِيِّ وَمَعَ غَيْرِهِ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ أَنَّهُ هَلْ يَحِلُّ أَمْ لَا وَحُكِيَ عَنْ الْحَاكِمِ الْإِمَامِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكَاتِبِ أَنَّهُ إنْ اُبْتُلِيَ بِهِ الْمُسْلِمُ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَأَمَّا الدَّوَامُ عَلَيْهِ فَيُكْرَهُ كَذَا فِي الْمُحِيطِ. ترجمہ: مجوسی کے ساتھ اور اس کے علاوہ اہل شرک کے ساتھ کھانا حلال ہے یا نہیں امام حاکم عبد الرحمن کاتب سے منقول ہے کہ جب مسلمان ایک یا دو مرتبہ اس میں مبتلاء ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں بہر حال اس پر ہمیشگی مکروہ ہے ایسا ہی محیط میں ہے ۔
(مجموعة من المؤلفين، الفتاوى الهندية، جلد5،صفحہ347،بیروت)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
26رجب المرجب 1445ھ/ 7فروری 2024 ء