ڈائناسور ( Dinosaur) کا وجود

ڈائناسور ( Dinosaur) کا وجود

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کیا دنیا میں کبھی ڈائناسور ( Dinosaur) کا وجود تھا؟ اگر تھا تو کس زمانے میں تھا ؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ ڈائنا سور کے وجود کا پایا جانا شرعا بالکل ممکن ہے کیونکہ گزشتہ قوموں میں بڑے بڑے قد کے لوگ گزرے ہیں ۔ حضرت آدم علیہ السلام کے قد مبارک کے بارے میں منقول ہے کہ آپ کا قدمبارک ساٹھ ہاتھ تھا۔ اسی طرح بڑے قد کے جانوروں کا پایا جانا بھی ممکن ہے بقیہ اس کا حقیقتا وجود تھا یا نہیں تودرس نظامی کی درسی کتب میں عنقاء نامی بہت بڑے پرندے کا ذکر موجود ہےالبتہ اسے فرضی پرندہ کہا گیا ہےلیکن اس کا پایاجاناممکن قرار دیا گیا ہے اور سائنسی اعتبار سے ڈائنا سور کا وجود مانا جاتاہے بعض کہتے ہیں کہ انسانوں سے پہلے ان کا وجود تھااور بعض کا کہنا ہے کہ انسانی زندگی میں بھی ان کا وجود رہاہے پھر ان کی نسل ختم ہوگئی اس کی باقیات کو دریافت کرنے کا دعوی بھی کیا گیا ہے بہرحال کسی جانور کی نسل کا ختم ہونا بھی ممکن ہےکئی نسل کے جانور پہلے پائے جاتے تھے اب نہیں ہیں لہذا اس میں بھی کوئی عجیب با ت نہیں ہے ۔

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

29جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 12جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں