سفر میں گاڑی نکلنے کے خوف سے جماعت سے نماز نہ پڑھنا

سفر میں گاڑی نکلنے کے خوف سے جماعت سے نماز نہ پڑھنا

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہم سفر میں تھے مسجد میں جماعت کا وقت تھا لیکن گاڑی چھوٹنے کے خوف سے اپنی نماز پڑھ کر نکل گئے تو کیا حکم ہے ؟

User ID:سید محمد جنید

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ دوران سفر گاڑی نکلنے کا خوف ہو تو جماعت واجب نہیں ہوتی کیونکہ یہ جماعت چھوڑنے کا عذر ہے لہذا جماعت سے نماز پڑھے بغیر اپنی پڑھ کر نکل گئے تو گنہگار نہیں ہوں گے۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: (1) مریض جسے مسجد تک جانے میں مشقت ہو (2) اپاہج (3) جس کا پاؤں کٹ گیا ہو (4) جس پر فالج گرا ہو (5) اتنا بوڑھا کہ مسجد تک جانے سے عاجز ہو (6) اندھا اگر چہ اندھے کے لئے کوئی ایسا ہو جو ہاتھ پکڑ کر مسجد تک پہنچادے (7) سخت بارش (8) شدید کیچڑ کا حائل ہونا (9) سخت سردی (10) سخت تاریکی (11) رات میں آندھی (12) مال یا کھانے کا تلف ہونے کا اندیشہ ہو (13) قرض خواہ کا خوف ہے اور یہ تنگ دست ہے (14) ظالم کا خوف (15) پاخانہ (16) پیشاب (17) ریاح کی حاجت شدید ہے (18) کھانا حاضر ہے اور نفس کو اس کی خواہش ہو (19) قافلہ چلے جانے کا اندیشہ ہو (20) مریض کی تیمارداری کہ جماعت کے لئے جانے سے اس کو تکلیف ہوگی اور گھبرائےگا یہ سب ترک جماعت کے لئے عذر ہیں ۔

(بہارشریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ583ـ584،مکتبۃالمدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

17جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 31دسمبر 2023 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں