بیماری و شفاء دونوں اللہ کی طرف سے ہیں
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ایک علامہ صاحب کہہ رہے تھے کہ اے اللہ تو ہی بیماری بھیجتا ہے اور تو ہی شفاء دیتا ہے ایسا کہنا کیسا؟
User ID:مہر رضوان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ شرعا ایسا کہنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ عقیدہ یہی ہے کہ بیماری و شفاء اللہ جل شانہ کے حکم سے ہی آتی ہیں البتہ ادب یہی ہے کہ بیماری کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف نہ کی جائے اور شفاء کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف کی جائے جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے بیماری کی نسبت اپنی طرف اور شفاء کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف فرمائی ۔قرآن مجید میں ہے:وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ ترجمہ: اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شِفا دیتا ہے۔
(القرآن الکریم ،سورۃ الشعراء ،آیت 80)
اس کے تحت تفسیر صراط الجنان میں خازن کے حوالے سے ہے:یہاں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ادب کی وجہ سے بیماری کو اپنی طرف اور شفاء کو اللہ تعالٰی کی طرف منسوب فرمایا اگرچہ بیماری اور شفا دونوں اللہ تعالٰی کی طرف سے ہوتی ہیں ۔ ( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ / ۳۸۹)
اس سے معلو م ہوا کہ برائی کی نسبت اپنی طرف اور خوبی و بہتری کی نسبت اللہ تعالٰی کی طرف کرنی چاہیے۔
(تفسیر صراط الجنان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۰، ۳ /)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
18جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 5 دسمبر 2023 ء