مزاروں پر پیسے دینے کی منت
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کسی نے منت مانی کہ میرا فلاں کام ہو گیا تو میں اتنے پیسے فلاں آستانے پر دوں گا اب کام ہو گیا تو پیسے نہ دینے والے پر کیاحکم لگے گا؟
User ID:محمد داؤد قادری
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ مزار پر پیسے دینے کی منت شرعی منت نہیں کہ اسے پورا کرنا واجب ہو اور پورا نہ کرنے پر گناہ ہو کیونکہ ہر اس کام کی منت واجب ہوتی ہے جس کی قبیل سے کوئی فرض یا واجب ہو یہ ایسا کام نہیں جس کی قبیل سے کوئی فرض یا واجب ہو البتہ یہ اچھے کام کی منت ہے پورا کر لیں تو بہتر ہے اور اس کے لیے مزار پر ہی پیسے دینا ضروری نہیں پیسے فقراء و مساکین میں تقسیم کر دیں البتہ پیسے نہ بھی دیےتو گناہ نہیں ہو گا ۔ حاشیۃ الطحطاوی میں ہے: فما كان من جنسه عبادة أوجبها الله تعالى صح نذره وإلا لا ترجمہ:تو جس کی جنس سے کوئی ایسی عبادت کو جسے اللہ نے لازم کیا ہے تو اسکی نزر درست ہو گی وگرنہ نہیں ۔
(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح،کتاب الصوم،باب ما یلزم الوفاء به، صفحہ 693،دارالکتب العلمیہ،بیروت)
صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:مسجد میں چراغ جلانے یا طاق بھرنے(مسجد یامزار کے طاق میں چراغ جلاکرپھول وغیرہ چڑھانا) یا فلاں بزرگ کے مزار پر چادر چڑھانے یا گیارھویں کی نیاز دِلانے یا غوث اعظم رضی اللہ تعا لٰی عنہ کا توشہ (کسی ولی یابزرگ کی فاتحہ کاکھاناجوعرس وغیرہ کے دن تقسیم کیاجاتاہے۔)یا شاہ عبدالحق رضی اللہ تعا لٰی عنہ کا توشہ کرنے یا حضرت جلال بخاری کا کونڈا کرنے یا محرم کی نیاز یا شربت یا سبیل لگانے یا میلاد شریف کرنے کی منّت مانی تویہ شرعی منّت نہیں مگر یہ کام منع نہیں ہیں کرے تو اچھا ہے۔ ہاں البتہ اس کا خیا ل رہے کہ کوئی بات خلاف شرع اوسکے ساتھ نہ ملائے۔
(بہار شریعت،منت کا بیان،جلد2،حصہ9،صفحہ320،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
23جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 6جنوری 2024 ء