ظالم کے لیے بد دعا کرنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کسی ظالم کے لیے بددعا کرنا کیسا ہے؟
User ID:حاجی اعجاز
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ ظالم اگر ایسا ہے کہ اس سے توبہ اور ترکِ ظلم کی امید نہ ہو اور اس کا مرنا تباہ ہونا خَلْق (یعنی مخلوق)کے حق میں مفید ہو ، ایسے شخص پر بددعا کرنے میں حرج نہیں البتہ اگر ظالم کی طرف سے ملنے والی تکلیف پر صبر کرے اور درگزر سے کام لے تو یہ اس کے لئے زیادہ بہتر ہے کیونکہ ظالم کے خلاف دعا کرنے والا اپنا بدلہ لے لیتا ہے۔ جیسا کہ حدیث پاک میں ہے حضور ﷺکافرمانِ عالیشان ہے : مَنْ دَعَا عَلٰی مَنْ ظَلَمَہ ، فَقَدْاِنْتَصَرَ ترجمہ : جس نے اپنے اوپر ظلم کرنے والے کے خلاف بد دُعا کی تو اس نے اپنا بدلہ لے لیا۔
(ترمذی ، 5 / 324 ، حدیث : 3563)
سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان بریلوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: سُنّی مسلمان اگر کسی پر ظالم نہیں تو اس کے لئے بددعا نہ چاہئے بلکہ دعائے ہدایت کی جائے کہ جو گناہ کرتاہے چھوڑ دے ، اور اگر ظالم ہے اور مسلمانوں کو اس سے ایذا (یعنی تکلیف)ہے تو اس پر بد دعا میں حرج نہیں ۔
(فتاویٰ رضویہ ، جلد23،صفحہ 182،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
22جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 5جنوری 2024 ء