دوران نماز اِدھر اُدھر دیکھنے کا حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کچھ لوگ دوران نماز اِدھر اُدھر دیکھتے ہیں بعض اوقات چھت کی جانب بھی دیکھتے ہیں اس کا کیا حکم ہے؟
User ID:غلام مجتبی
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ نماز کے دوران اِدھر اُدھر مکمل یا بعض چہرہ پھیر کر دیکھنا مکروہ تحریمی و گناہ ہے اور بلا وجہ منہ پھیرے بغیر صرف آنکھوں کی پتلیوں سے اِدھر اُدھر دیکھنا مکروہ تنزیہی ہے ہاں اگر کوئی عذر صحیح ہو تو کبھی کبھار دیکھ لیا تو حرج نہیں اور چھت کی جانب دیکھنا مکروہ تحریمی ہے کیونکہ دوران نماز آسمان کی طرف نگاہ کرنا مکروہ تحریمی و گناہ ہے۔ صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد صاحب علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: اِدھر اُدھر مونھ(منہ) پھیر کر دیکھنا مکروہ تحریمی ہے، کل چہرہ پھر گیا ہو یا بعض اور اگر مونھ(منہ) نہ پھیرے، صرف کنکھیوں سے اِدھر اُدھر بِلا حاجت دیکھے، تو کراہت تنزیہی ہے اور نادراً کسی غرض صحیح سے ہو تو اصلاً حرج نہیں ، نگاہ آسمان کی طرف اٹھانا بھی مکروہ تحریمی ہے۔
(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ630،مکتبۃالمدینہ،کراچی)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
2جمادی الاخریٰ 1444ھ/ 16دسمبر 2023 ء