بغیر احرام طائف جانا اور عمرہ کیے بغیر واپس آنا
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ طائف جانا اور مکہ المکرمہ سے واپسی پر عمرہ کیے بغیر وہاں سے آنا یعنی مقیات سے بھی احرام نہ باندھا اور حل و حرم میں بھی احرام نہ باندھا تو عمرہ ہی کرنا ہوگا یادم کافی ہے۔
User ID:علی اکبر
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب
اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ بغیر احرام حرم شریف میں داخل ہوئے تو دم دینا کافی نہیں عمرہ کرنا لازم ہے کیونکہ آفاقی کے لیے بغیر احرام مکہ میں داخل ہونا جائز نہیں اگر وہ داخل ہوتا ہے تو اس پر حج یا عمرہ لازم ہو جائے گا ۔فتاوی عالمگیری میں ہے: ولا يجوز للآفاقي أن يدخل مكة بغير إحرام نوى النسك أو لا، ولو دخلها فعليه حجة أو عمرة، كذا في محيط السرخسي في باب دخول مكة بغير إحرام. ترجمہ: اور آفاقی کے لیے جائز نہیں کہ وہ مکہ میں کسی حاجت کے لیے بغیر احرام کے داخل ہو قربانی کی نیت ہو یا نہ ہو اور اگر وہ اس میں داخل ہو گیا تو اس پر حج یا عمرہ لازم ہے ایسے ہی محیط السرخسی میں ہے مکہ میں بغیر احرام کے داخل ہونے کے باب میں ۔
(فتاوی ہندیہ ،کتاب المناسک ،الباب الثالث فی الاحرام ،جلد 1،صفحہ 221،دارالفکر)
واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ
مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ
3شعبان المعظم 1445ھ/ 14فروری 2024 ء