ناپاکی کی حالت میں آیۃ الکرسی پڑھنے کا حکم

ناپاکی کی حالت میں آیۃ الکرسی پڑھنے کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ناپاکی کی حالت میں آیت الکرسی پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

User ID:محمد عثمان سلطانی

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

اس بارے میں حکم شرع یہ ہے کہ جس پر غسل فرض ہو اس کا آیۃ الکرسی بنیت ثنا پڑھنا بالکل جائز و درست ہے لیکن تلاوت کی نیت سے آیۃ الکرسی پڑھنا ناجائز و حرام ہے کیونکہ جس پر غسل فرض ہو اس کا قرآن کریم کی تلاوت کرنا ناجائز و حرام ہے البتہ وہ آیات جو دعا و ثنا کے معنی پر مشتمل ہوں ، انہیں بنیت دعا و ثناء پڑھنا بالکل جائز و درست ہے ۔ صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں : اگر قرآن کی آیت دُعا کی نیت سے یا تبرک کے لیے جیسے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ یا ادائے شکر کو یا چھینک کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ یا خبرِ پریشان پر اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ کہا یا بہ نیتِ ثنا پوری سورۂ فاتحہ یا آیۃ الکرسی یا سورۂ حشر کی پچھلی تین آیتیں ھُوَاللہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَسے آخر سورۃتک پڑھیں اور ان سب صورتوں میں قرآن کی نیّت نہ ہو توکچھ حَرَج نہیں ۔ یوہیں تینوں قل بلا لفظ قل بہ نیتِ ثنا پڑھ سکتا ہے اور لفظِ قُل کے ساتھ نہیں پڑھ سکتا اگرچہ بہ نیّت ثنا ہی ہو کہ اس صورت میں ان کا قرآن ہونا متعین ہے نیّت کو کچھ دخل نہیں ۔ درود شریف اور دعاؤں کے پڑھنے میں انھیں حَرَج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وُضو یا کُلی کر کے پڑھیں۔

(بہار شریعت، جلد اول، حصہ دوم، صفحہ 326،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

واللہ اعلم عزوجل ورسولہ اعلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــہ

مولانا انتظار حسین مدنی کشمیری عفی عنہ

5رجب المرجب 1444ھ/ 18جنوری 2024 ء

اپنا تبصرہ بھیجیں